ETV Bharat / city

برطرفی کے بعد سابق مشیر گورنر کے گھر پر چھاپہ - news srinagar

جموں و کشمیر ایل جی کے سابق مشیر بصیر احمد خان کی سرینگر میں موجود رہائش گاہ پر گن لائسینس اسکینڈل میں سی بی آئی کی ٹیم نے علی الصبح چھاپہ مارا۔ خان کو حال ہی میں مرکزی وزارات داخلہ نے عہدے سے برطرف کیا تھا۔

Srinagar: Former adviser Bashir Khan's residence raided by CBI
Srinagar: Former adviser Bashir Khan's residence raided by CBI
author img

By

Published : Oct 12, 2021, 11:19 AM IST

Updated : Oct 12, 2021, 1:07 PM IST

سرینگر: سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) یا مرکزی تحقیقاتی بیورو نے جموں و کشمیر میں لیفٹننٹ گورنر کے سابق مشیر بصیر احمد خان کی باگات برزلہ میں واقع رہائش پر چھاپہ مارا اور اہم ریکارڈ اور دستاویزات کی چھان بین کی۔ معلوم ہوا ہے کہ سی بی آئی کے اہلکار جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران غیر قانونی طور بندوقوں کی لائسنس فراہم کرنے کے ایک اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں بصیر خان کے رول کی چھان بین کررہے ہیں۔

بصیر خان اصل میں کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کے افسر ہیں جنہیں بعد میں اندین ایڈمسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) میں شامل کیا گیا تھا۔ وہ 2020 میں ڈویژنل کمشنر کے عہدے پر سبکدوش ہوئے لیکن حکومت نے اگلے روز ہی انہیں گورنر کا مشیر تعینات کیا تھا۔ بصیر خان دوران ملازمت سرینگر کے ڈپٹی کمشنر سمیت کئی اہم عہدوں پر رہے ہیں لیکن ان پر رشوت اور بدعنوانیوں کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے اور کئی بار انکے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات بھی کی گئی اور کیس بھی رجسٹر ہوئے۔ سیاھتی مقام گلمرگ میں اراضی کی غیر قانونی خرید و فروخت کے اسکینڈل میں بھی انکا نام سامنے اایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سی بی آئی کی ایک تحقیقاتی ٹیم منگل کی صبح ان کے گھر واقع برزلہ باغات پہنچی اور پولیس کے معیت میں گھر پر چھاپہ ماری کی۔

بصیر خان کو مرکزی وزارت داخلہ کے ایک حکمنامے کے تحت گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا ۔ حالانکہ انکی برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی تاہم حد درجہ لائق اعتماد ذرائع کے مطابق گن لائسینس گھوٹالہ کی جانچ کے سلسلے میں انہیں عہدے سے ہٹادیا تھا۔ اس اسکینڈل میں کئی کے اے ایس اور آئی اے ایس افسر ملوث ہیں جو مختلف مواقع پر جموں اور کشمیر کے مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر رہے ہیں۔ بعض افسران کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔


گن لائسینس گھوٹالہ کے علاوہ بصیر خان پر گلمرگ سیاحتی مقام پر ہزاروں کنال جنگلات و سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا بھی الزام ہے اور اس کے متعلق ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

بصیر خان، ان افسران میں شامل تھے جنہوں نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں صورتحال سنبھالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین کہتے ہیں کہ بصیر خان کو 5 اگست کے بعد کی خدمات کے صلے میں ہی سرکاری ملازمت سے سبکدوشی کے فوراً بعد ایل جی کا مشیر تعینات کیا گیا تھا حالانکہ اسوقت کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم اس تعیناتی سے خوش نہیں تھے۔ صوبائی کمشنر چیف سیکرٹری کے ماتحت ہوتے ہیں جبکہ مشیر بننے کے بعد چیف سیکرٹری ہی راتوں رات بصیر خان کے ماتحت ہوگئے تھے۔

بصیر خان کی برطرفی کے بعد ایل جی کے اب دو مشیر فاروق خان اور راجیو رائے بھٹناگر ہیں۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو گورنر کا مشیر تعینات کیا جارہا ہے۔ شاہ فیصل نے نوکری چھوڑ کر سیاسی جماعت بنائی تھی لیکن 5 اگست کے بعد انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے اپنے کئے پر پچھتایا اور حکومت ہند کی وفاداری کا اعادہ کیا۔ حالانکہ حکومت نے انکے استعفے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے تاہم باور کیا جاتا ہے کہ انہیں کسی اہم جگہ پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔

سرینگر: سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) یا مرکزی تحقیقاتی بیورو نے جموں و کشمیر میں لیفٹننٹ گورنر کے سابق مشیر بصیر احمد خان کی باگات برزلہ میں واقع رہائش پر چھاپہ مارا اور اہم ریکارڈ اور دستاویزات کی چھان بین کی۔ معلوم ہوا ہے کہ سی بی آئی کے اہلکار جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران غیر قانونی طور بندوقوں کی لائسنس فراہم کرنے کے ایک اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں بصیر خان کے رول کی چھان بین کررہے ہیں۔

بصیر خان اصل میں کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کے افسر ہیں جنہیں بعد میں اندین ایڈمسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) میں شامل کیا گیا تھا۔ وہ 2020 میں ڈویژنل کمشنر کے عہدے پر سبکدوش ہوئے لیکن حکومت نے اگلے روز ہی انہیں گورنر کا مشیر تعینات کیا تھا۔ بصیر خان دوران ملازمت سرینگر کے ڈپٹی کمشنر سمیت کئی اہم عہدوں پر رہے ہیں لیکن ان پر رشوت اور بدعنوانیوں کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے اور کئی بار انکے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات بھی کی گئی اور کیس بھی رجسٹر ہوئے۔ سیاھتی مقام گلمرگ میں اراضی کی غیر قانونی خرید و فروخت کے اسکینڈل میں بھی انکا نام سامنے اایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سی بی آئی کی ایک تحقیقاتی ٹیم منگل کی صبح ان کے گھر واقع برزلہ باغات پہنچی اور پولیس کے معیت میں گھر پر چھاپہ ماری کی۔

بصیر خان کو مرکزی وزارت داخلہ کے ایک حکمنامے کے تحت گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا ۔ حالانکہ انکی برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی تاہم حد درجہ لائق اعتماد ذرائع کے مطابق گن لائسینس گھوٹالہ کی جانچ کے سلسلے میں انہیں عہدے سے ہٹادیا تھا۔ اس اسکینڈل میں کئی کے اے ایس اور آئی اے ایس افسر ملوث ہیں جو مختلف مواقع پر جموں اور کشمیر کے مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر رہے ہیں۔ بعض افسران کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔


گن لائسینس گھوٹالہ کے علاوہ بصیر خان پر گلمرگ سیاحتی مقام پر ہزاروں کنال جنگلات و سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا بھی الزام ہے اور اس کے متعلق ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

بصیر خان، ان افسران میں شامل تھے جنہوں نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں صورتحال سنبھالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین کہتے ہیں کہ بصیر خان کو 5 اگست کے بعد کی خدمات کے صلے میں ہی سرکاری ملازمت سے سبکدوشی کے فوراً بعد ایل جی کا مشیر تعینات کیا گیا تھا حالانکہ اسوقت کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم اس تعیناتی سے خوش نہیں تھے۔ صوبائی کمشنر چیف سیکرٹری کے ماتحت ہوتے ہیں جبکہ مشیر بننے کے بعد چیف سیکرٹری ہی راتوں رات بصیر خان کے ماتحت ہوگئے تھے۔

بصیر خان کی برطرفی کے بعد ایل جی کے اب دو مشیر فاروق خان اور راجیو رائے بھٹناگر ہیں۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو گورنر کا مشیر تعینات کیا جارہا ہے۔ شاہ فیصل نے نوکری چھوڑ کر سیاسی جماعت بنائی تھی لیکن 5 اگست کے بعد انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے اپنے کئے پر پچھتایا اور حکومت ہند کی وفاداری کا اعادہ کیا۔ حالانکہ حکومت نے انکے استعفے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے تاہم باور کیا جاتا ہے کہ انہیں کسی اہم جگہ پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔

Last Updated : Oct 12, 2021, 1:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.