ETV Bharat / city

سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا

سابقہ حکومت نے سری نگر میں بنکرز کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی/میریج ہال بھی تعمیر کیے تھے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ شہر میں سیکورٹی کی صورتحال اب اتنی خراب ہوچکی ہے کہ نئے بنکرز بنائے جارہے ہیں اور شادی بیاہ کے لیے مخصوص ہالز/سنٹرز کو سیکورٹی فورسز کے لیے بارکس کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
author img

By

Published : Nov 8, 2021, 2:18 PM IST

جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے شوٹرا شاہی علاقے میں واقع ایک کمیونیٹی سینٹر سے سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو انتظامیہ نے واپس نکال دیا ہے۔ شہر میں بڑھتی عسکری کاروائی کے پیش نظر ملک کے دیگر حصوں سے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری کو یہاں تعینات کیا گیا ہے اور شہر کے مختلف کمیونیٹی سینٹر میں رکھا گیا۔ جس کے بعد مقامی باشندگان نے انتظامیہ کے اس اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے سیکیورٹی عملے کو گنجان آبادی سے دور منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔

سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے رواں مہینے کی چار تاریخ کو خبر کی تھی جس پر انتظامیہ اور وادی کے سیاستدانوں نے نوٹس لیے۔ جہاں انتظامیہ نے اس اقدام کو ارضی کہا تھا۔ وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے انتظامیہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ مفتی نے سماجی رابطہ سائٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے ہوئے کہا تھا کہ ’’سری نگر کے ہر کونے میں سیکورٹی بنکرز نصب کرنے کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں کو اُن میریج ہالز میں رکھا جارہا ہے جو یہاں کے لوگوں کے لیے واحد سماجی مقامات رہ گئے تھے۔‘‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہاں کے لوگوں کا قافیہ حیات تنگ کرنے کے مقصد سے ہر روز اس طرح کے سخت قانون نافذ کیے جاتے ہیں۔" وہیں عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "میری حکومت نے سری نگر میں بنکرز کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی/میریج ہال بھی تعمیر کیے تھے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ شہر میں سیکورٹی کی صورتحال اب اتنی خراب ہوچکی ہے کہ نئے بنکرز بنائے جارہے ہیں اور شادی بیاہ کے لیے مخصوص ہالز/سنٹرز کو سیکورٹی فورسز کے لیے بارکس کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔"


خبر کے شائع ہونے کے چار روز بعد سی آر پی ایف کی نفری کو ان مراکز سے منتقل کیا جارہا ہے۔

جب ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے سی آر پی ایف کے ترجمان سے رابطہ کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ"اہلکاروں کو رہائش فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ مجھے ابھی نہیں پتہ کہ کس کس مرکز سے اہلکاروں کو منتقل کیا گیا ہے تاہم ریاستی پولیس آپ کو تفصیلات فراہم کرسکتی ہے۔"

جس کے بعد جب پولیس سے رابطہ کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "ہم انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ گزشتہ روز ہدایت دی گئی کی شوٹر شاہی علاقے سے اہلکاروں کو منتقل کیا جائے، تو وہی کیا گیا۔ دیگر مقامات کے لیے جب اور جیسے احکامات صادر ہونگے ویسا ہی کیا جائے گا۔

جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے شوٹرا شاہی علاقے میں واقع ایک کمیونیٹی سینٹر سے سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو انتظامیہ نے واپس نکال دیا ہے۔ شہر میں بڑھتی عسکری کاروائی کے پیش نظر ملک کے دیگر حصوں سے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری کو یہاں تعینات کیا گیا ہے اور شہر کے مختلف کمیونیٹی سینٹر میں رکھا گیا۔ جس کے بعد مقامی باشندگان نے انتظامیہ کے اس اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے سیکیورٹی عملے کو گنجان آبادی سے دور منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔

سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
سرینگر: شوٹر شاہی علاقے سے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کردیا گیا
ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے رواں مہینے کی چار تاریخ کو خبر کی تھی جس پر انتظامیہ اور وادی کے سیاستدانوں نے نوٹس لیے۔ جہاں انتظامیہ نے اس اقدام کو ارضی کہا تھا۔ وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے انتظامیہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ مفتی نے سماجی رابطہ سائٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے ہوئے کہا تھا کہ ’’سری نگر کے ہر کونے میں سیکورٹی بنکرز نصب کرنے کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں کو اُن میریج ہالز میں رکھا جارہا ہے جو یہاں کے لوگوں کے لیے واحد سماجی مقامات رہ گئے تھے۔‘‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہاں کے لوگوں کا قافیہ حیات تنگ کرنے کے مقصد سے ہر روز اس طرح کے سخت قانون نافذ کیے جاتے ہیں۔" وہیں عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "میری حکومت نے سری نگر میں بنکرز کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی/میریج ہال بھی تعمیر کیے تھے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ شہر میں سیکورٹی کی صورتحال اب اتنی خراب ہوچکی ہے کہ نئے بنکرز بنائے جارہے ہیں اور شادی بیاہ کے لیے مخصوص ہالز/سنٹرز کو سیکورٹی فورسز کے لیے بارکس کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔"


خبر کے شائع ہونے کے چار روز بعد سی آر پی ایف کی نفری کو ان مراکز سے منتقل کیا جارہا ہے۔

جب ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے سی آر پی ایف کے ترجمان سے رابطہ کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ"اہلکاروں کو رہائش فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ مجھے ابھی نہیں پتہ کہ کس کس مرکز سے اہلکاروں کو منتقل کیا گیا ہے تاہم ریاستی پولیس آپ کو تفصیلات فراہم کرسکتی ہے۔"

جس کے بعد جب پولیس سے رابطہ کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "ہم انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ گزشتہ روز ہدایت دی گئی کی شوٹر شاہی علاقے سے اہلکاروں کو منتقل کیا جائے، تو وہی کیا گیا۔ دیگر مقامات کے لیے جب اور جیسے احکامات صادر ہونگے ویسا ہی کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.