سرینگر میں طویل عرصے سے 3 بڑے پلوں کی تعمیر کا کام جاری ہے جس کی وجہ سے شہر کی اکثر آبادی کو سفر کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گزشتہ 11 برسوں سے قمر واری نور باغ پل دریائے جہلم پر زیر تعمیر ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق پرانے پل کو انتظامیہ کی جانب سے غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا جب کہ نیا پل کا کام ایک دہائی سے جاری ہے۔
سرینگر سے جنوب کی طرف دریائے جہلم پر اتھواجین اور لسجن علاقے کو جوڑنے والا پل ایک دہائی سے تعمیر ہورہا ہے۔ لوگ اس بات سے حیران ہے کہ صرف ایک سو میٹر پل کی تعمیر کے لیے اتنا لمبا عرصہ کیوں لگ رہا ہے۔ مقامی لوگوں نے بارہا پل کی جلدازجلد تعمیر کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
کچھ عرصہ قبل اسماٹ سٹی ایوارڈ کی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں سرینگر کا نام ندارد تھا۔ عوام شہر کو اسماٹ سٹی دیکھنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے اس کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں لاوڈا کی انہدامی کارروائیاں، کئی ڈھانچے کئے گئے مسمار
تیسرا پل شہر کے کمشنر اور صوبائی کمشنر کشمیر کے دفاتر کو لال چوک اور سول سیکریٹریٹ سے جوڑتا ہے۔ اس پل کا ایک حصّہ (اسپان) تیار ہوا ہے جب کہ دوسرے کی تعمیر کی جارہی ہے۔ ضلع کمشنر سرینگر محمد اعجاز نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ پل کی تعمیر کے کاموں میں پہلے ہی کافی وقت گزر چکا ہے مزید تاخیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بھی پل کی تعمیر کو فوری طور پر مکمل کرنے کی اپیل کی۔