مفتی اعظم جموں کشمیر مفتی ناصر الاسلام کی صدارت میں متحدہ مجلس علما اور مسلم پرسنل بورڈ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سماج میں پھیلی ہوئی برائیوں کی روک تھام کےلیے غور و خوص کیا گیا۔ ریاست میں منشیات، جہیز اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ کے علاوہ اخلاقی گراوٹ کے واقعات پر بحث کی گئی اور ایسی سماجی برائیوں کو روکنے کےلیے لائحہ عمل تیار کیا گیا۔
مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام فاروقی نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں مجلس علما کے سرپرست میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کے علاوہ 5 اگست 2019 کے بعد سے قید میں رکھے گئے متعدد افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے عمر فاروق کی نظربندی اور افراد کو جیل میں رکھنے کی سخت مذمت کی اور اسے غیرقانونی و غیراخلاقی حرکت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گنا افراد کو گذشتہ دو سال سے جیلوں میں قید رکھا گیا۔ حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ مفتی اعظم نے جامع مسجد، حضرت بل درگاہ و دیگر مذہبی مقامات پر نماز جمعہ کی اجازت دینے کی حکومت سے اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کیسز میں کمی کے بعد روزمرہ کی تمام سرگرمیوں کو بحال کیا جارہا ہے لیکن عبادت کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مذہب اسلام زبردستی قبول نہیں کرایا جا سکتا'
مفتی ناصر الاسلام فاروقی نے کشمیری معاشرے میں مختلف نوعیت کی سنگین برائیوں کے پھیلنے کی مذمت کی اور اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خودکشی کے دلخراش واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس کے ذریعہ نوجوان نسل خاص کر خواتین اس گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو خودکشی کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔
اہم اجلاس میں مجلس کے بانی اراکین، سرکردہ علماء کرام و مشائخ عظام کے علاوہ دینی شخصیات نے شرکت کی۔