جہاں ایک طرف گزشتہ روز ضمانت پر رہا ہونے کے بعد نگھت بشیر نے ایک بار پھر سپورٹس کونسل کے ملازمین پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے ساتھ مار پیٹ ی گئی، مجھے جلایا گیا، میرے کپڑے پھاڑے گئے اور یہاں تک کے پرائیویٹ پارٹز کو نشانہ بنا کر لاتیں ماری گئیں‘، وہیں آج سپورٹس کونسل کے ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے اُن پر عائد تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
ملازمین نے کہا کہ نگھت بشیر نے منصوبہ بند طریقہ سے حملہ کیا ہے اور اسے کھلاڑی نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے نگھت کے اسنادات کو فرضی قرار دیا۔ احتجاجی ملازمین نے اس معاملہ میں غیرجانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹری اور دیگر ملازمین کو بلاوجہ نشانہ بنایا جارہا ہے۔
احتجاجی مظاہرہ میں معروف کرکٹ کھلاڑی پرویز رسول بھی شامل ہوئے۔ انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے بھی کچھ اختلافات ہوسکتے ہیں تاہم لڑائی اس کا مناسب طریقہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر: گولفنگ کے ساتھ شعبۂ سیاحت کو فروغ دینے کی پہل
واضع رہے کہ بدھ کے روز نگھت اپنے فون سے ویڈیو ریکارڈنگ کرتے ہوئے دفتر میں داخل ہوئیں اور جب سکریٹری سپورٹس کونسل نے نگھت سے ویڈیو ریکارڈنگ کی وجہ دریافت کی تو وہ سکریٹری سے الجھ گئیں اور انہیں زخمی کردیا اور کونسل کے ملازمین پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا۔