ETV Bharat / city

ٹریبونل نے آبی ذخیرے پیر باغ میں غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کا حکم - سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی

جموں وکشمیر اسپیشل ٹربیونل سرینگر نے ایک اہم فیصلے کے تحت سرینگر میونسپل کارپوریشن کو نادر گنڈ پیر باغ سرینگر آبی ذخیرے پر تعمیرات ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔ ٹربیونل نے رہائشی فلیٹوں کی تعمیر کے لیےسنہ 2019 میں اس وقت کے جوائنٹ کمشنر منصوبہ بندی کی جانب سے دی گئی اجازت کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
author img

By

Published : Jul 28, 2021, 8:27 AM IST

ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ آبی ذخیرے کی اپنی ہیت بحال کرنے کے لیے تعمیر کیے گئے ڈھانچے فوری طور ہٹائے جائیں اور اس کی شان رفت کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

معلوم ہوا ہے کہ سابق جوائنٹ کمشنر پلاننگ ایس ایم سی نے نادر گنڈ میں آبی اول پر چھ منزلہ اور آٹھ بلاک رہائشی فلیٹوں کی تعمیر کے لیے غیر قانونی طریقے سے اجازت دی تھی۔ یہ علاقہ ایک فلڈ چنل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو سیلاب کے وقت پانی کے بہاؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹریبونل نے کہا کہ اُس وقت کے جوائنٹ کمشنر نے تمام اصولوں اور تعمیراتی قوانین و دیگر ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طریقے سے سنہ 2019 میں اجازت دی تھی اور یہ اجازت نامہ ماسٹر پلان کی بھی خلاف ورزی تھی جبکہ یہ اجازت نامہ مجاز حکام کی منظوری کے بغیر ہی جاری کیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں:

حکمنامے میں تعمیر کی گئی عمارات کو ہٹانے کے لیے کمشنر ایس ایم سی، ریونیو محکمے، سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، چیف انجنئیر آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کوہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ٹربیونل نے اس معاملے کی اگلی سنوائی اگلے ماہ اگست کی 2 تاریخ مقرر کی ہے۔ وہیں، سرینگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں مفصل رپورٹ پیش کریں۔

ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ آبی ذخیرے کی اپنی ہیت بحال کرنے کے لیے تعمیر کیے گئے ڈھانچے فوری طور ہٹائے جائیں اور اس کی شان رفت کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

معلوم ہوا ہے کہ سابق جوائنٹ کمشنر پلاننگ ایس ایم سی نے نادر گنڈ میں آبی اول پر چھ منزلہ اور آٹھ بلاک رہائشی فلیٹوں کی تعمیر کے لیے غیر قانونی طریقے سے اجازت دی تھی۔ یہ علاقہ ایک فلڈ چنل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو سیلاب کے وقت پانی کے بہاؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹریبونل نے کہا کہ اُس وقت کے جوائنٹ کمشنر نے تمام اصولوں اور تعمیراتی قوانین و دیگر ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طریقے سے سنہ 2019 میں اجازت دی تھی اور یہ اجازت نامہ ماسٹر پلان کی بھی خلاف ورزی تھی جبکہ یہ اجازت نامہ مجاز حکام کی منظوری کے بغیر ہی جاری کیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں:

حکمنامے میں تعمیر کی گئی عمارات کو ہٹانے کے لیے کمشنر ایس ایم سی، ریونیو محکمے، سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، چیف انجنئیر آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کوہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ٹربیونل نے اس معاملے کی اگلی سنوائی اگلے ماہ اگست کی 2 تاریخ مقرر کی ہے۔ وہیں، سرینگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں مفصل رپورٹ پیش کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.