سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے کافی قریبی مانے جانے والے وحید الرحمان پرا کے کیس کے سلسلہ میں تشکیل دی گئی خصوصی کورٹ نے دفاع اور استغاثہ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے سلسلہ میں رواں ماہ کے اوائل میں دلائل سننے تھے۔
غور طلب ہے کہ مذکورہ کیس میں وحید پرہ پر عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کا الزام ہے۔ الزام کے مطابق واحید پرہ نے سیاسی فائدے کے لیے عسکریت پسندں سے مدد طلب کی جبکہ ان کو اس کے بدلے معاونت فراہم کی۔
پیر کے روز کورٹ نے کہا کہ تمام لورزامات و گواہوں کا جائزہ لینے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزم کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔
این آئی اے کے خصوصی جج نے ملزم پر عسکریت پسندوں کے گروپ کا رکن ہونے اور ان کے لیے فنڈز جمع کرنے جیسے جرم عائد کیے۔
وحید الرحمان پرہ پر ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے، حکومت کے خلاف عدم اطمینان اور مجرمانہ سازش سے متعلق سیکشنز کے تحت بھی فردجرم عائد کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- محروس علیٰحدگی پسند رہنما کا پرہ سے روپے لینے کی خبروں کی تردید
- وحید پرہ نے سیاسی کیریئرکے لئے عسکریت پسندوں کی حمایت حاصل کی: سی آئی کے کا دعوی
این آئی کے جج نے کہا کہ گواہوں کے بیانات اور ملزم کے خلاف ڈیجیٹل شواہد، جرائم کے ارتکاب وغیرہ کے سلسلہ میں کافی ثبوت موجود ہیں۔
وہیں، وحید الرحمان پرہ کے وکیل شارق ریاض نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مؤکل پر لگے الزامات کے خلاف قانونی لڑائی جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے۔
نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔
جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید کو چھ ماہ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
این آئی اے نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں جس میں جموں و کشمیر پولییس دیویندر سنگھ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔
19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں دیا ہے۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
پوچھ گچھ کے بعد وحید پرہ پر ایک ملزم عرفان شفیع میر سے مبینہ طور پر 'قریبی روابط' کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ انہیں حزب المجاہدین عسکریت پسند نوید بابو کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور اس سال کے شروع میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو معطل کیا گیا تھا۔