24 نومبر کو سرینگر کے رامباغ (Rambagh) میں مختصر شوٹ آؤٹ کے دوران پولیس نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جس کے پیش نظر آج سرینگر شہر کے شہر خاص کے مختلف علاقوں میں ہڑتال جیسے صورتحال دکھائی دے رہی ہیں۔
قبل ذکر ہے گذشتہ روز ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں میں سے ایک عسکریت پسند مہران یاسین شالہ (Mehran Yaseen Shalla) شہر خاص کے نوا کدل علاقے کا رہنے والا تھا۔ اس کی ہلاکت کے بعد علاقے میں ماتم کا ماحول ہے اور لوگوں نے دیر رات تک سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
انتظامیہ نے عوامی احتجاج کے پیش نظر شہر کے مختلف مقامات پر موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل (Mobile Internet Suspended) کر دیں۔
وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع ہیڈکوارٹر پلوامہ میں ہڑتال (Strike in Pulwama) دیکھنے کو ملی ہے۔ تین میں دو عسکریت پسندوں کا تعلق اسی ضلع سے تھا۔
ہڑتال کی وجہ سے قصبے اور اس کے گرد و نواح میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ وہیں ہڑتال کی کال کسی بھی عسکری یا علیحدگی پسند تنظیم نے نہیں دی تھی۔
واضح رہے گذشتہ روز پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رامباغ میں تین عسکریت پسند ایک مختصر شوٹ آؤٹ کے بعد ہلاک ہوئے۔
وہیں عینی شاہدین کے مطابق 'تینوں افراد کے پاس ہتھیار نہیں تھے اور اُن پر پولیس کی جانب سے گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں تینوں نے سڑک پر ہی دم توڑ دیا۔'
اس درمیان دیر رات آئے پولیس کے بیان میں ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت دی ریزسٹنس فرنٹ کے کمانڈر (TRF Commander) مہران یاسین شالہ، منظور احمد میر اور عرفات احمد شیخ کے طور پر کی گئی۔
مزید پڑھیں:Rambagh Encounter: سرینگر میں تین عسکریت پسند ہلاک
وہیں آج پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی (Mehbooba Mufti) نے رامباغ تصادم پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'رام باغ میں کل شام پیش آئے مبینہ تصادم (Rambagh Encounter) پر شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔'
اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’اطلاعات اور عینی شاہدین کے مطابق لگتا ہے کہ فائرنگ یک طرفہ تھی۔ ایک بار پھر حکومت کا بیان جو صداقت سے کوسوں دور ہے، حقیقت اور زمینی حقائق کے برعکس ہے جیسا کہ شوپیاں، ایچ ایم ٹی اور حیدر پورہ میں دیکھا گیا۔'