ETV Bharat / city

کشمیر: سرکاری محکموں پر کروڑوں کا بجلی بل بقایہ - بجلی کا بل

ریاست جموں کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں پر کروڑوں روپے کے پانی کے بل ادا نہ کرنے کا الزام ہے۔

کروڑوں روپے پانی کا بِل واجب الادا
author img

By

Published : May 8, 2019, 7:37 PM IST

زندہ رہنے کے لئے پانی بے حد ضروری ہے، یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ایک انسان کھانے کے بغیر تو کچھ دن زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بنا بالکل بھی نہیں۔ ویسے تو پانی کی کوئی قیمت نہیں، لیکن صاف پانی ہر کسی کو میسر ہو اس کے لئے حکومت کی جانب سے پینے کے صاف پانی کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ نجی و سرکاری اداروں اور محکموں کو بِل ادا کرنا پڑتا ہے۔

چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ جہاں عوام باقاعدگی سے پانی کا ٹیکس ادا کر رہی ہے وہیں مختلف سرکاری محکموں کے نام 1.22کروڑ روپے کا بِل واجب الادا ہے۔

ریاست جموں و کشمیر کے بڈگام، گاندربل اور سرینگر میں واقع سرکاری محکموں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) کی جانب سے اجرا پانی کا بل کافی عرصے سے ادا نہیں کی ہے۔

کروڑوں روپے پانی کا بِل واجب الادا

ایک آر ٹی آئی کے مطابق ان محکموں پر پی ایچ ای کے 1,22,322,84 روپے بقایا ہیں۔

ضلع بڈگام کے سرکاری محکموں پر 88.8 لاکھ روپے کا بل بقایا ہے۔ ان محکموں میں انتظامیہ، پولیس، تعلیمی ادارے اور ہسپتال شامل ہیں۔ وہیں گاندربل اور شہر سرینگر میں واقع 93 محکموں پر پی ایچ ای کے 33.5 لاکھ روپے بقایا ہیں۔

آر ٹی آئی دائر کرنے والے جموں وکشمیر پیپلز فورم کے صدر ایم ایم شجاع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’تقریبا سبھی سرکاری محکمے ڈیفالٹرز (مقروض) ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’مارچ کے مہینے میں تمام شہریوں کو پانی پر عائد ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے اور کافی لوگ کرتے بھی ہیں لیکن سرکاری محکمے جن کے پاس یہ سب کے لئے الگ سے فنڈز اور بجٹ ہوتا ہے، پانی کا بِل، ادا نہیں کرتے۔‘‘

انکا مزید کہنا تھا کہ ’’وقت پر سرکاری محکموں کی طرف سے بل جمع نہ کرنے کے سبب کئی ترقیاتی منصوبےمکمل نہیں ہو پاتے۔‘‘

زندہ رہنے کے لئے پانی بے حد ضروری ہے، یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ایک انسان کھانے کے بغیر تو کچھ دن زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بنا بالکل بھی نہیں۔ ویسے تو پانی کی کوئی قیمت نہیں، لیکن صاف پانی ہر کسی کو میسر ہو اس کے لئے حکومت کی جانب سے پینے کے صاف پانی کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ نجی و سرکاری اداروں اور محکموں کو بِل ادا کرنا پڑتا ہے۔

چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ جہاں عوام باقاعدگی سے پانی کا ٹیکس ادا کر رہی ہے وہیں مختلف سرکاری محکموں کے نام 1.22کروڑ روپے کا بِل واجب الادا ہے۔

ریاست جموں و کشمیر کے بڈگام، گاندربل اور سرینگر میں واقع سرکاری محکموں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) کی جانب سے اجرا پانی کا بل کافی عرصے سے ادا نہیں کی ہے۔

کروڑوں روپے پانی کا بِل واجب الادا

ایک آر ٹی آئی کے مطابق ان محکموں پر پی ایچ ای کے 1,22,322,84 روپے بقایا ہیں۔

ضلع بڈگام کے سرکاری محکموں پر 88.8 لاکھ روپے کا بل بقایا ہے۔ ان محکموں میں انتظامیہ، پولیس، تعلیمی ادارے اور ہسپتال شامل ہیں۔ وہیں گاندربل اور شہر سرینگر میں واقع 93 محکموں پر پی ایچ ای کے 33.5 لاکھ روپے بقایا ہیں۔

آر ٹی آئی دائر کرنے والے جموں وکشمیر پیپلز فورم کے صدر ایم ایم شجاع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’تقریبا سبھی سرکاری محکمے ڈیفالٹرز (مقروض) ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’مارچ کے مہینے میں تمام شہریوں کو پانی پر عائد ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے اور کافی لوگ کرتے بھی ہیں لیکن سرکاری محکمے جن کے پاس یہ سب کے لئے الگ سے فنڈز اور بجٹ ہوتا ہے، پانی کا بِل، ادا نہیں کرتے۔‘‘

انکا مزید کہنا تھا کہ ’’وقت پر سرکاری محکموں کی طرف سے بل جمع نہ کرنے کے سبب کئی ترقیاتی منصوبےمکمل نہیں ہو پاتے۔‘‘

Intro:پانی انسان کی زندگی میں ایک اہم کردار نبھاتا ہے۔ یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ایک انسان کھانے کے بنا تو زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بنا بالکل بھی نہیں۔ صبح سے لے کر رات تک ہم سب ہیں پانی کا استعمال کرتی ہے۔ ویسے تو پانی کا کوئی مول نہیں لیکن صاف پانی ہر کسی کو میسر ہو اس کے لئے عوام کو حکومت کی طرف ایک ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔

چوکانے دینی والی بات یہ ہے کہ جہاں عوام باقاعدگی سے پانی کا ٹیکس ادا کررہی ہے وہی سرکاری محکموں کا پانی کا بل1۰22 کروڑ روپے تجاوز کر گیا ہے۔


Body: ریاست جموں و کشمیر کے بڑگام گاندربل اور سرینگر میں واقع سرکاری محکموں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) محکمہ کو پانی کی بل کافی عرصے سے ادا نہیں کی ہے۔ ایک ار ٹی آئی کے مطابق ان محکموں پر پی ایچ ای کے 1,22,322,84 کروڑ روپے بقایا ہیں۔

ضلع بڈگام کے سرکاری محکموں پر 88.8 لاکھ روپے کی پانی بل بقایہ ہے۔ ان محکموں میں انتظامیہ ،پولیس ، تعلیمی ادارے اور ہسپتال شامل ہیں۔ وہی گاندربل اور شہر سرینگر میں واقع 93 محکموں پر پی ایچ ای کے 33.5 لاکھ روپے بقایا ہے۔

آر ٹی ای دائر کرنے والے جموں وکشمیر پیپلز فورم کے صدر ایم ایم شجاع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " تقریبا سارے کے سارے سرکاری محکمے ڈیفالٹرز ہیں۔ مارچ کے مہینے میں تمام شہریوں کو پانی پر آیت ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے اور کافی لوگ کرتے بھی ہیں لیکن سرکاری محکمے جن کے پاس یہ سب کے لئے الگ سے فنڈز اور بجٹ ہوتا ہے نہیں ادا کرتے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ "وقت پر سرکاری محکموں کی طرف سے بل جمع نہ کرنے کے سبب کریں ترقیاتی پروجیکٹس مکمل نہیں ہو پاتے۔"




Conclusion:Byte: MM Shuja, RTI Activist
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.