زندہ رہنے کے لئے پانی بے حد ضروری ہے، یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ایک انسان کھانے کے بغیر تو کچھ دن زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بنا بالکل بھی نہیں۔ ویسے تو پانی کی کوئی قیمت نہیں، لیکن صاف پانی ہر کسی کو میسر ہو اس کے لئے حکومت کی جانب سے پینے کے صاف پانی کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ نجی و سرکاری اداروں اور محکموں کو بِل ادا کرنا پڑتا ہے۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ جہاں عوام باقاعدگی سے پانی کا ٹیکس ادا کر رہی ہے وہیں مختلف سرکاری محکموں کے نام 1.22کروڑ روپے کا بِل واجب الادا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر کے بڈگام، گاندربل اور سرینگر میں واقع سرکاری محکموں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) کی جانب سے اجرا پانی کا بل کافی عرصے سے ادا نہیں کی ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے مطابق ان محکموں پر پی ایچ ای کے 1,22,322,84 روپے بقایا ہیں۔
ضلع بڈگام کے سرکاری محکموں پر 88.8 لاکھ روپے کا بل بقایا ہے۔ ان محکموں میں انتظامیہ، پولیس، تعلیمی ادارے اور ہسپتال شامل ہیں۔ وہیں گاندربل اور شہر سرینگر میں واقع 93 محکموں پر پی ایچ ای کے 33.5 لاکھ روپے بقایا ہیں۔
آر ٹی آئی دائر کرنے والے جموں وکشمیر پیپلز فورم کے صدر ایم ایم شجاع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’تقریبا سبھی سرکاری محکمے ڈیفالٹرز (مقروض) ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مارچ کے مہینے میں تمام شہریوں کو پانی پر عائد ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے اور کافی لوگ کرتے بھی ہیں لیکن سرکاری محکمے جن کے پاس یہ سب کے لئے الگ سے فنڈز اور بجٹ ہوتا ہے، پانی کا بِل، ادا نہیں کرتے۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’وقت پر سرکاری محکموں کی طرف سے بل جمع نہ کرنے کے سبب کئی ترقیاتی منصوبےمکمل نہیں ہو پاتے۔‘‘