جیلانی قادری کے برادر اور روزنامہ آفاق کے اسسٹنٹ ایڈیٹر معرفت قادری نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گوہر مجید نے جیلانی قادری کی ضمانت منظور کی جس کے بعد انہیں عدالت میں ہی رہا کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسٹر جیلانی قادری کو 1992 میں درج کئے گئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ نے روزنامہ 'آفاق' کے چیف ایڈیٹر کی ضمانتی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ساتھ ہی کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 31 جولائی مقرر کردی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے غلام جیلانی قادری کو رات کے قریب ساڑھے گیارہ بجے سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ شہید گنج منتقل کیا تھا۔
مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ایس ایس پی سری نگر ڈاکٹر حسیب مغل کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ مسٹر قادری کو ایک پرانے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے قادری کے گھر والوں کو بتایا کہ قادری کو1992 میں درج ہوئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جب وہ 'جموں کشمیر نیوز' نامی ایک ایجنسی چلارہے تھے۔ جن صحافیوں کے خلاف یہ کیس درج ہوا ہے ان میں سے تین صحافی پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں۔
سینیئر صحافی گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا - Affaq
وادی کشمیر کے سینیئر صحافی اور اردو روزنامہ 'آفاق' کے چیف ایڈیٹر غلام جیلانی قادری کو گرفتاری کے قریب پندرہ گھنٹے بعد منگل کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ 62 برس کے مسٹر قادری کو ریاستی پولیس نے شبانہ چھاپے کے دوران سرینگر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
![سینیئر صحافی گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-3660595-879-3660595-1561463742112.jpg?imwidth=3840)
جیلانی قادری کے برادر اور روزنامہ آفاق کے اسسٹنٹ ایڈیٹر معرفت قادری نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گوہر مجید نے جیلانی قادری کی ضمانت منظور کی جس کے بعد انہیں عدالت میں ہی رہا کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسٹر جیلانی قادری کو 1992 میں درج کئے گئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ نے روزنامہ 'آفاق' کے چیف ایڈیٹر کی ضمانتی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ساتھ ہی کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 31 جولائی مقرر کردی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے غلام جیلانی قادری کو رات کے قریب ساڑھے گیارہ بجے سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ شہید گنج منتقل کیا تھا۔
مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ایس ایس پی سری نگر ڈاکٹر حسیب مغل کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ مسٹر قادری کو ایک پرانے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے قادری کے گھر والوں کو بتایا کہ قادری کو1992 میں درج ہوئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جب وہ 'جموں کشمیر نیوز' نامی ایک ایجنسی چلارہے تھے۔ جن صحافیوں کے خلاف یہ کیس درج ہوا ہے ان میں سے تین صحافی پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں۔