ETV Bharat / city

SC on Bar Council in J&K & Ladakh: کشمیر بار کونسل پر مرکز سے جواب طلب - kashmir bar association

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کے قیام کی درخواست پر مرکز اور دیگر سے جواب طلب کیا۔ عدالت عظمیٰ میں جموں و کشمیر اور لداخ کی ایک خاتون وکیل سپریا پنڈتا نے عرضی دائر کی تھی۔SC on Creation of Bar Council in J&K

SC notice to Centre on plea to establish Bar Council in J&K & Ladakh
سپریم کورٹ نے مرکز سے جواب طلب کیا
author img

By

Published : Jul 29, 2022, 4:32 PM IST

Updated : Jul 29, 2022, 7:28 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کے قیام کی ہدایت دینے کی درخواست پر مرکز اور دیگر سے جواب طلب کیا۔جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے خاتون وکیل سپریا پنڈتا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی وزارت قانون و انصاف، بار کونسل آف انڈیا اور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔

جموں و کشمیر اور لداخ کی ایک خاتون وکیل سپریا پنڈتا نے مرکزی زیر انتظام علاقوں کی مشترکہ ہائی کورٹ میں بار کونسل کے قیام کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں پوری وکلاء برادری کے پاس کوئی حکومتی ادارہ نہیں ہے جہاں وہ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرز پر بار کونسل کے فوائد حاصل کر سکیں۔Plea in supreme court for creation of bar council in jammu kashmir and ladakh

عدالتوں میں کام کرنے کے لیے وکلاء کو جو پراکزمٹی کارڈ بار کونسل کی جانب سے اجراء کیے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے وکیل اس سے بھی محروم ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی عرضی میں اس کارڈ کی عدم دستیابی کو بھی ایک جواز کے طور پیش کیا گیا ہے اور کیا گیا ہے جو وکلاء اس کارڈ کا حصول چاہتے ہیں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

سپریا پنڈتا نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے 6 فروری 2017 کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ اس نے جموں و کشمیر اسٹیٹ بار کونسل رولز کو منظوری دے دی ہے لیکن اس کے باوجود، بی سی آئی نے اس سمت میں کوئی پہل نہیں کی چنانچہ ابھی تک جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔Supriya Pandit Petition in Supreme Court

کشمیر میں وکیلوں کے مسائل اور ان کی شنوائی، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کرتی تھی جبکہ جموں میں جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن فعال ہے۔ یہ دونوں ایسوسی ایشنز سیاسی طور متوازی نظریات رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایک وقت علیحدگی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ تھی اور بار کے آئین کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے تاہم جموں بار ایسوسی ایشن الحاق کو حتمی مانتی ہے اور 2008 میں امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران اس ایسوسی ایشن نے علیحدگی پسندوں کے خلاف چلائی جانے والی ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی جس کے دوران کشمیر وادی اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کی اقتصادی ناکہ بندی کی گئی تھی۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم اور کئی دیگر عہدیداروں اور اراکین کو حکومت نے جموں و کشمیر کی آئینی خودمختاری کے خاتمے کے اعلان سے قبل حراست میں لیا تھا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے انتخابات منعقد کرنے کی کوشش کی لیکن حکام نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کے قیام کی ہدایت دینے کی درخواست پر مرکز اور دیگر سے جواب طلب کیا۔جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے خاتون وکیل سپریا پنڈتا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی وزارت قانون و انصاف، بار کونسل آف انڈیا اور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔

جموں و کشمیر اور لداخ کی ایک خاتون وکیل سپریا پنڈتا نے مرکزی زیر انتظام علاقوں کی مشترکہ ہائی کورٹ میں بار کونسل کے قیام کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں پوری وکلاء برادری کے پاس کوئی حکومتی ادارہ نہیں ہے جہاں وہ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرز پر بار کونسل کے فوائد حاصل کر سکیں۔Plea in supreme court for creation of bar council in jammu kashmir and ladakh

عدالتوں میں کام کرنے کے لیے وکلاء کو جو پراکزمٹی کارڈ بار کونسل کی جانب سے اجراء کیے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے وکیل اس سے بھی محروم ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی عرضی میں اس کارڈ کی عدم دستیابی کو بھی ایک جواز کے طور پیش کیا گیا ہے اور کیا گیا ہے جو وکلاء اس کارڈ کا حصول چاہتے ہیں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

سپریا پنڈتا نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے 6 فروری 2017 کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ اس نے جموں و کشمیر اسٹیٹ بار کونسل رولز کو منظوری دے دی ہے لیکن اس کے باوجود، بی سی آئی نے اس سمت میں کوئی پہل نہیں کی چنانچہ ابھی تک جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔Supriya Pandit Petition in Supreme Court

کشمیر میں وکیلوں کے مسائل اور ان کی شنوائی، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کرتی تھی جبکہ جموں میں جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن فعال ہے۔ یہ دونوں ایسوسی ایشنز سیاسی طور متوازی نظریات رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایک وقت علیحدگی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ تھی اور بار کے آئین کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے تاہم جموں بار ایسوسی ایشن الحاق کو حتمی مانتی ہے اور 2008 میں امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران اس ایسوسی ایشن نے علیحدگی پسندوں کے خلاف چلائی جانے والی ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی جس کے دوران کشمیر وادی اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کی اقتصادی ناکہ بندی کی گئی تھی۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم اور کئی دیگر عہدیداروں اور اراکین کو حکومت نے جموں و کشمیر کی آئینی خودمختاری کے خاتمے کے اعلان سے قبل حراست میں لیا تھا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے انتخابات منعقد کرنے کی کوشش کی لیکن حکام نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی

Last Updated : Jul 29, 2022, 7:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.