اس کے ساتھ ہی، عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ ہدایت دی کہ وہ ریاست میں حالات معمول پرلانے کے لیے ہرممکن کوشش کرے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی بینچ نے سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری کی عرضی پر سماعت کے دوارن مسٹر تاریگامی کی طبیعت کےسلسلے میں معلوم کیا۔
اس دوران مسٹر یچوری کے وکیل راجو رام چندرن نے عدالت کو مطلع کرایا کہ مسٹر تاریگامی کو کیوں حراست میں لیاگیا تھا ،اس بارے میں مرکز نے کوئی وجہ پیش نہیں کی ہے۔
گزشتہ دنوں مسٹر آزاد جب جموں و کشمیر گئے تھے تو انہیں ہوائی اڈے پر روک لیاگیا تھا اور انہیں واپس دہلی آنا پڑا تھا۔مسٹر یچوری بھی طویل عرصے سے علیل مسٹر تاریگامی کو دیکھنے کے لیے جموں و کشمیر گئے تھے لیکن انہیں بھی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا تھا اور وہ واپس بھی آگئے تھے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے مسٹر یچوری کی عرضی پر انہیں مسٹر تاریگامی سے ملنے کی اجازت دی اور نظر بند مسٹر تاریگامی کو یہاں علاج کرانے کی اجازت دی۔
مسٹر رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مسٹر تاریگامی کو جموں و کشمیر بھون سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے،جس کے بعد عدالت نے انہیں (مسٹر تاریگامی کو)جموں و کشمیر جانے کی اجازت دےدی۔
دراصل ،چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہ اکہ مسٹر تاریگامی کی جگہ کا پتہ چل گیا ہے ،ایسے میں سماعت کی جلدی کیا ہے۔؟