سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر کے شعیہ آبادی والے علاقوں کو جانے والی رابطہ سڑکوں کو خار دار تار سے سیل کیا گیا ہے جب کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا۔ گذشتہ روز ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے بندشوں کے متعلق ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرو بازار اور لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اگرچہ شعیہ وکلا نے جموں و کشمیر ہائی کوٹ رجوع کر کے پابندی ہٹانے کے لیے عرضی دائر کی تھی تاہم عدالت نے انتظامیہ کو ہی ان پابندیوں پر فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ Restriction in Srinagar
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے آغاز یعنی سنہ 1989 سے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔ ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔
Muharram 2022: خانقاہ عالیہ نیازیہ میں محرم تقاریب کا اہتمام
سنہ 1989 سے قبل جہاں 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سرینگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہوکر حیدریہ ہال ڈل گیٹ پر ختم ہوتا تھا وہیں 10 ویں محرم کا جلوس لال چوک کے آبی گذر علاقے سے برآمد ہوکر علی پارک ذڈی بل میں ختم ہوتا تھا۔ سرینگر انتظامیہ نے آج شعیہ آبادی والے علاقوں اور دیگر مقامات میں موبائل انٹرنیٹ کو منقطع کردیا ہے۔ پولیس نے گذشتہ روز مقامی لوگوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ بندشوں کی وجہ سے آج شہر سرینگر میں آمد و رفت متاثر رہی جس سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا جب کہ معورف چھابڑی فروشوں کا 'سنڈے مارکیٹ' بھی بند رہا۔