ETV Bharat / city

Muharram 2022: سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی برقرار، موبائل انٹرنیٹ منقطع

author img

By

Published : Aug 7, 2022, 3:54 PM IST

سرینگر میں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر قدغن کا سلسلہ جاری ہے۔ انتظامیہ نے اتوار کو تاریخی لال چوک کے آبی گذر اور دیگر علاقوں سے نکلنے والے جلوسوں پر پابندی برقرار رکھی۔ Restriction in Srinagar

سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی برقرار، موبائل انٹرنیٹ منقطع
سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی برقرار، موبائل انٹرنیٹ منقطع

سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر کے شعیہ آبادی والے علاقوں کو جانے والی رابطہ سڑکوں کو خار دار تار سے سیل کیا گیا ہے جب کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا۔ گذشتہ روز ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے بندشوں کے متعلق ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرو بازار اور لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اگرچہ شعیہ وکلا نے جموں و کشمیر ہائی کوٹ رجوع کر کے پابندی ہٹانے کے لیے عرضی دائر کی تھی تاہم عدالت نے انتظامیہ کو ہی ان پابندیوں پر فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ Restriction in Srinagar

سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی برقرار، موبائل انٹرنیٹ منقطع

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے آغاز یعنی سنہ 1989 سے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔ ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

Muharram 2022: خانقاہ عالیہ نیازیہ میں محرم تقاریب کا اہتمام

سنہ 1989 سے قبل جہاں 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سرینگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہوکر حیدریہ ہال ڈل گیٹ پر ختم ہوتا تھا وہیں 10 ویں محرم کا جلوس لال چوک کے آبی گذر علاقے سے برآمد ہوکر علی پارک ذڈی بل میں ختم ہوتا تھا۔ سرینگر انتظامیہ نے آج شعیہ آبادی والے علاقوں اور دیگر مقامات میں موبائل انٹرنیٹ کو منقطع کردیا ہے۔ پولیس نے گذشتہ روز مقامی لوگوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ بندشوں کی وجہ سے آج شہر سرینگر میں آمد و رفت متاثر رہی جس سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا جب کہ معورف چھابڑی فروشوں کا 'سنڈے مارکیٹ' بھی بند رہا۔

سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر کے شعیہ آبادی والے علاقوں کو جانے والی رابطہ سڑکوں کو خار دار تار سے سیل کیا گیا ہے جب کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا۔ گذشتہ روز ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے بندشوں کے متعلق ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرو بازار اور لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اگرچہ شعیہ وکلا نے جموں و کشمیر ہائی کوٹ رجوع کر کے پابندی ہٹانے کے لیے عرضی دائر کی تھی تاہم عدالت نے انتظامیہ کو ہی ان پابندیوں پر فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ Restriction in Srinagar

سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی برقرار، موبائل انٹرنیٹ منقطع

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے آغاز یعنی سنہ 1989 سے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔ ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

Muharram 2022: خانقاہ عالیہ نیازیہ میں محرم تقاریب کا اہتمام

سنہ 1989 سے قبل جہاں 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سرینگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہوکر حیدریہ ہال ڈل گیٹ پر ختم ہوتا تھا وہیں 10 ویں محرم کا جلوس لال چوک کے آبی گذر علاقے سے برآمد ہوکر علی پارک ذڈی بل میں ختم ہوتا تھا۔ سرینگر انتظامیہ نے آج شعیہ آبادی والے علاقوں اور دیگر مقامات میں موبائل انٹرنیٹ کو منقطع کردیا ہے۔ پولیس نے گذشتہ روز مقامی لوگوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ بندشوں کی وجہ سے آج شہر سرینگر میں آمد و رفت متاثر رہی جس سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا جب کہ معورف چھابڑی فروشوں کا 'سنڈے مارکیٹ' بھی بند رہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.