ETV Bharat / city

Sajad Gani Lone Interview:"بی جے پی کے دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ناممکن"

author img

By

Published : Dec 18, 2021, 4:50 PM IST

پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجادغنی لون نے Sajad Gani Lone Interview کہا ہے کہ وادی کشمیر میں ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے کہ خواہ وہ سول ہو یا پولیس افسر، ہر کوئی ظالمانہ کردار ادا کر کے اپنی ترقی کے پھیچھے پڑا ہے۔ یہاں ہر کسی کی زبان کو بند کردیا گیا ہے حتیٰ کہ عام انسان اپنی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے لیے بھی بات نہیں کرسکتا، کیونکہ پتہ نہیں کب اس سے یو اے پی اے کے UAPA تحت گرفتار کر لیا جائے۔

Sajad Gani Lone Interview
بی جے پی کی دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ناممکن

'جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیے انتخابات ایسی اہمیت رکھتے ہیں جیسے کہ انسان کو زندہ رہنے کے لیے ہوا اور مچھلی کے لیے پانی اہمیت رکھتا ہے۔ جموں و کشمیر کمزور فیڈرالزم کی شکار ہوئی ہے۔ ایسے میں خوف اور دباؤ کا ایسا ماحول پیدا کیا گیا ہے کہ یہاں ہر کوئی منہ بند رکھنے میں ہی اپنی آفیت سمجھتا ہے۔'

ان باتوں کا اظہار پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون PC Chairman Sajad Gani Lone نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

بی جے پی کی دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ناممکن
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ انتخابات مین اسٹریم جماعتوں کے لیے ایسے ہوتے ہیں جیسے انسان کو زندہ رہنے کے لیے ہوا اور مچھلی کے لیے پانی ضروری ہے۔ اسمبلی انتخابات کی تیاری Assembly Elections In J&K سے متعلق سجاد غنی نے کہا کہ پیپلز کانفرنس انتخابات کے لیے تیار ہے اور تیاری اس لیے بھی رکھنی پڑے گی کیونکہ مرکز پر کوئی بھروسہ نہیں ہے وہ کب اور کس وقت انتخابات کا اعلان کر دے۔

انتخابی منشورPC Election Manifesto سے متعلق بات کرتے ہوئے سجاد غنی لون نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کا فی الحال کوئی ایجنڈا نہیں ہے، البتہ آنے والے وقت میں پارٹی اپنا ایجنڈا لے کر لوگوں کے سامنے جائے گی۔

سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال J&K Political Situation کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا تاج کہلائی جانے والی ریاست آج اپنی تشخص کی جنگ لڑ رہی ہے۔ سیاسی لحاظ سے ملک کی خاض ریاست کا سب کچھ چھن گیا ہے۔ ایسے میں یہاں کی مین اسٹریم جماعتیں Mainstream Parties Of J&K بے بس ہیں۔ اب اس پر مرکز کی زور زبردستی کہ پہلے حدبندی پھر انتخابات اس کے بعد ریاستی درجہ اور یہ سب ملک کے کمزور فیڈرالزم کی وجہ سے ہورہا ہے۔


ایک سوال کے جواب میں سجاد غنی نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے کہ خواہ وہ سول ہو یا پولیس افسر، ہر کوئی ظالمانہ کردار ادا کرکے اپنی ترقی کے پھیچھے پڑا ہے۔ یہاں ہر کسی کی زبان کو بند کردیا گیا ہے حتاکہ عام انسان اپنی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے لیے بھی بات نہیں کرسکتا ہے کیونکہ پتہ نہیں کب اس سے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر لیا جائے۔

حال ہی میں ماں بیٹی کی گرفتار کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کوئی کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے مگر یہاں وہ حق بھی سلب کیا گیا ہے۔ ایک عام گھریلو خواتین کو انہیں اپنی بات حلق سے باہر نکالنے کی پاداش میں کئی دفعات کے تحت جیل میں بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون سا انصاف ہے۔ کشمیر میں اس وقت ہر کوئی افسر ترقی پانے کے چکر میں کشمیریوں پر ظلم ڈھا کر اپنا اے پی آر بہتر بنانے کی دوڈ میں لگا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ انتظامیہ بر ملا طور بتائے کہ آپ مسلمان اور کشمیری ہیں اس لیے آپ پر ظلم کیا جارہا ہے۔

حد بندی سے متعلق نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سنہ 2011 کی مردم شماری J&K Census 2011 کے مطابق ہی جموں و کشمیر کی نئے حلقوں کی حدبندی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ جس طرح کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے دور اقتدار میں ووٹوں کے بٹوارے اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کو فائدہ پہچانے کے لیے کیا جاتا رہا ہے، ایسا نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شعیہ سنی ووٹوں کے بٹوارے، جماعت اسلامی اور پیلپز کانفرنس کے خلاف اپنے فائدے کی خاطر حدبندی عمل میں لائی جاتی رہی۔

دفعہ 370 کی بحالی Restoration of ARTICLE 370 کے حوالے سے کسانوں کی طرز پر تحریک چلانے پر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان پر بات کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے نیشنل کانفرس اس وقت کسی قسم کی تحریک چلانے میں ناکام رہی جب اس کی ضرورت تھی اور آج وہ کس تحریک کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا پی سی جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی کے لئے ہر ایک دورازہ کھٹکھٹانے کے لیے تیار ہے، لیکن لوگوں سے جھوٹ نہیں بولے گی۔


انہوں نے کہا کہ بحیثیت بڑے سیاسی رہنما اگرچہ میں ڈاکٹر فاروق عبدللہ اور عمر عبدللہ صاحب کی بڑی عزت کرتا ہوں مگر یہ بھی سچ ہے کہ وہ 'ٹر باز' (جھوٹے ) اور ڈرامے باز ہیں۔

سجاد غنی نے کہا مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ بی جے پی دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ممکن نہیں ہے جس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں بی جے پی سے ملا ہوا ہوں۔


مزید پڑھیں:Sajjad Lone Criticises Omar Abdullah: سجاد لون نے عمر عبداللہ کو جھوٹا قرار دیا


انہوں نے کہا کہ اس وقت مین اسٹریم جماعتوں کو جھوٹ کی سیاست، مفاد کو ایک طرف چھوڑ کر اور جذباتی سیاست کو پرے رکھ کر لوگوں کو سچ بولنا ہوگا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ترقی کے لحاظ سے بدلاؤ سے متعلق پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا جموں کشمیر میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ لوگوں کو نئے نئے طرح کے مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جو بھی اب بنیاد ضروریات کی عدم دستیاب کے حوالے سے آواز بلند کرتا ہے اس سے یو اے پی اے تحت بند ضرور کیا جاتا ہے۔

'جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیے انتخابات ایسی اہمیت رکھتے ہیں جیسے کہ انسان کو زندہ رہنے کے لیے ہوا اور مچھلی کے لیے پانی اہمیت رکھتا ہے۔ جموں و کشمیر کمزور فیڈرالزم کی شکار ہوئی ہے۔ ایسے میں خوف اور دباؤ کا ایسا ماحول پیدا کیا گیا ہے کہ یہاں ہر کوئی منہ بند رکھنے میں ہی اپنی آفیت سمجھتا ہے۔'

ان باتوں کا اظہار پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون PC Chairman Sajad Gani Lone نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

بی جے پی کی دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ناممکن
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ انتخابات مین اسٹریم جماعتوں کے لیے ایسے ہوتے ہیں جیسے انسان کو زندہ رہنے کے لیے ہوا اور مچھلی کے لیے پانی ضروری ہے۔ اسمبلی انتخابات کی تیاری Assembly Elections In J&K سے متعلق سجاد غنی نے کہا کہ پیپلز کانفرنس انتخابات کے لیے تیار ہے اور تیاری اس لیے بھی رکھنی پڑے گی کیونکہ مرکز پر کوئی بھروسہ نہیں ہے وہ کب اور کس وقت انتخابات کا اعلان کر دے۔

انتخابی منشورPC Election Manifesto سے متعلق بات کرتے ہوئے سجاد غنی لون نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کا فی الحال کوئی ایجنڈا نہیں ہے، البتہ آنے والے وقت میں پارٹی اپنا ایجنڈا لے کر لوگوں کے سامنے جائے گی۔

سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال J&K Political Situation کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا تاج کہلائی جانے والی ریاست آج اپنی تشخص کی جنگ لڑ رہی ہے۔ سیاسی لحاظ سے ملک کی خاض ریاست کا سب کچھ چھن گیا ہے۔ ایسے میں یہاں کی مین اسٹریم جماعتیں Mainstream Parties Of J&K بے بس ہیں۔ اب اس پر مرکز کی زور زبردستی کہ پہلے حدبندی پھر انتخابات اس کے بعد ریاستی درجہ اور یہ سب ملک کے کمزور فیڈرالزم کی وجہ سے ہورہا ہے۔


ایک سوال کے جواب میں سجاد غنی نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے کہ خواہ وہ سول ہو یا پولیس افسر، ہر کوئی ظالمانہ کردار ادا کرکے اپنی ترقی کے پھیچھے پڑا ہے۔ یہاں ہر کسی کی زبان کو بند کردیا گیا ہے حتاکہ عام انسان اپنی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے لیے بھی بات نہیں کرسکتا ہے کیونکہ پتہ نہیں کب اس سے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر لیا جائے۔

حال ہی میں ماں بیٹی کی گرفتار کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کوئی کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے مگر یہاں وہ حق بھی سلب کیا گیا ہے۔ ایک عام گھریلو خواتین کو انہیں اپنی بات حلق سے باہر نکالنے کی پاداش میں کئی دفعات کے تحت جیل میں بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون سا انصاف ہے۔ کشمیر میں اس وقت ہر کوئی افسر ترقی پانے کے چکر میں کشمیریوں پر ظلم ڈھا کر اپنا اے پی آر بہتر بنانے کی دوڈ میں لگا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ انتظامیہ بر ملا طور بتائے کہ آپ مسلمان اور کشمیری ہیں اس لیے آپ پر ظلم کیا جارہا ہے۔

حد بندی سے متعلق نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سنہ 2011 کی مردم شماری J&K Census 2011 کے مطابق ہی جموں و کشمیر کی نئے حلقوں کی حدبندی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ جس طرح کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے دور اقتدار میں ووٹوں کے بٹوارے اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کو فائدہ پہچانے کے لیے کیا جاتا رہا ہے، ایسا نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شعیہ سنی ووٹوں کے بٹوارے، جماعت اسلامی اور پیلپز کانفرنس کے خلاف اپنے فائدے کی خاطر حدبندی عمل میں لائی جاتی رہی۔

دفعہ 370 کی بحالی Restoration of ARTICLE 370 کے حوالے سے کسانوں کی طرز پر تحریک چلانے پر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان پر بات کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے نیشنل کانفرس اس وقت کسی قسم کی تحریک چلانے میں ناکام رہی جب اس کی ضرورت تھی اور آج وہ کس تحریک کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا پی سی جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی کے لئے ہر ایک دورازہ کھٹکھٹانے کے لیے تیار ہے، لیکن لوگوں سے جھوٹ نہیں بولے گی۔


انہوں نے کہا کہ بحیثیت بڑے سیاسی رہنما اگرچہ میں ڈاکٹر فاروق عبدللہ اور عمر عبدللہ صاحب کی بڑی عزت کرتا ہوں مگر یہ بھی سچ ہے کہ وہ 'ٹر باز' (جھوٹے ) اور ڈرامے باز ہیں۔

سجاد غنی نے کہا مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ بی جے پی دور اقتدار میں دفعہ 370 کی بحالی ممکن نہیں ہے جس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں بی جے پی سے ملا ہوا ہوں۔


مزید پڑھیں:Sajjad Lone Criticises Omar Abdullah: سجاد لون نے عمر عبداللہ کو جھوٹا قرار دیا


انہوں نے کہا کہ اس وقت مین اسٹریم جماعتوں کو جھوٹ کی سیاست، مفاد کو ایک طرف چھوڑ کر اور جذباتی سیاست کو پرے رکھ کر لوگوں کو سچ بولنا ہوگا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ترقی کے لحاظ سے بدلاؤ سے متعلق پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا جموں کشمیر میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ لوگوں کو نئے نئے طرح کے مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جو بھی اب بنیاد ضروریات کی عدم دستیاب کے حوالے سے آواز بلند کرتا ہے اس سے یو اے پی اے تحت بند ضرور کیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.