انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ایسا کرکے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی جانب سے شروع کردہ اعتماد سازی کے اقدامات کو زمین بوس کردیا ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا 'مودی حکومت نے واجپئی دور حکومت کے ایک اور اعتماد سازی کے اقدام کو دفن کردیا ہے۔ کراس ایل او سی تجارت واجپئی حکومت کا فیصلہ تھا جس کا مقصد جموں وکشمیر میں ایل او سی کے آر پار رہائش پذیر لوگوں کے درمیان رابطہ بڑھانا تھا'۔
انہوں نے کہا 'حکومت نے سکینرس نصب کرنے کے بجائے انتہائی افسوسناک قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے اعتماد سازی کے اقدام کو بچانے کے بجائے اسے ترک کردیا ہے'۔
عمر عبداللہ نے ایک اور ٹویٹ میں کہا 'موقع پرستی کی خاطر واجپئی صاحب کی میراث بشمول کراس ایل او سی سی بی ایمز اور انسانیت، جمہوریت اور کشمیر کے دائرے میں مسئلہ کشمیر کے حل کو قربان کیا جارہا ہے'۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی الیکشن جیتنے کے لئے کشمیر کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا 'دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے کشمیر کو قربانی کا بکرا بنانے کی پالیسی سے بی جے پی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ پاکستان کے ساتھ رابطے مزید خراب کرنے کا بہانہ ہے، وہ بھی اس وقت جب پاکستان امن کی پیشکش کررہا ہے۔ ایسا کرکے وزیر اعظم مودی نے واجپئی جی کی طرف سے شروع کئے گئے اعتماد سازی کے اقدام کو تہس نہس کیا ہے۔ پاکستان پر حملے سے مجھے تعجب نہیں ہوگا'۔
واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر میں سلام آباد (اوڑی) اور چکن دا باغ (پونچھ) کراسنگ پاﺅنٹس پر ہونے والے ہند و پاک دو طرفہ تجارت کو 19 اپریل سے تا حکم ثانی معطل رکھنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔