واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جمعرات کو ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کنٹرول لائن کے آر پار تجارت پر پابندی عائد کر دی تھی۔
سلام آباد، اوڑی میں اس وقت کئی گاڑیاں درماندہ ہیں۔ ایل او سی تجارت سے وابستہ تاجرین کا کہنا ہے کہ اس حکمنامے سے صرف تاجرین ہی نہیں بلکہ ہزاروں ڈرائیور اور مزدور بھی بے روزگار ہو جائیں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے تاجرین کا کہنا تھا کہ انکا مال پار جانے کے لئے بالکل تیار تھا، گاڑیاں بھی مال سے بھری ہوئی تھیں کہ اچانک تجارت پر پابندی عائد کی گئی، جس سے انہیں شدید نقصان ہوا ہے۔
اس حوالے سے تاجرین کا کہنا تھا کہ وہ شفاف تجارت کے حامی ہیں اور گاڑیوں اور مال کی چیکنگ کے لئے مجوزہ سکینر نصب کیا جائے تاکہ آر پار مال کی اچھے طریقے سے جانچ پڑتال کی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے منقسم حصوں کے مابین کنٹرول لائن سے تجارتی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ ’’کراس ایل او سی ٹریڈ کا غلط استعمال کیا جا رہا تھا۔‘‘
مقامی تاجرین نے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر فیصلہ جلدی واپس نہ لیا گیا تو ہزاروں افراد کی روزی متاثر ہو سکتی ہے۔