ETV Bharat / city

Reaction Of Political Parties on J&K Elections: امت شاہ کے انتخابات کے بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردِعمل

author img

By

Published : Feb 22, 2022, 9:30 PM IST

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ روز ایک ٹی وی چنیل میں انٹرویو کے دوران کہا کہ جموں و کشمیر کی حدبندی مکمل ہونے کے بعد چھ سے آٹھ ماہ میں اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں Amit Shah on J&K Elections گے۔ سیاسی جماعتیوں نے اس بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت میں حکومت نہیں بلکہ تاناشاہی کر رہی ہے۔

reaction-of-political-parties-on-amit-shahs-recent-comment-on-j-and-k-election
امت شاہ کے انتخابات کے بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردِعمل

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد ہی چھ سے آٹھ ماہ میں یوٹی میں اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں Amit Shah On J&K Election گے۔

امت شاہ کے انتخابات کے بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردِعمل
جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اس بیان پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی سرکار نہیں بلکہ تاناشاہی کر رہی ہے۔ کانگریس پارٹی کی سینیئر رہنما رنجیت رنجن نے امت شاہ کے بیان پر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جمہوری نظام کے تحت کوئی فیصلہ نہیں لے رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں حدبندی پر پہلے ہی سیاسی جماعتوں اور عوام نے اپنی ناراضی دکھائی ہے، لہٰذا انتخابات کے بیان پر بھی لوگوں کو کوئی یقین نہیں ہے۔

وہیں پی ڈی پی ترجمان اور ترال سے ڈی ڈی سی ممبر ہربخش سنگھ PDP spokesperson Harbakhsh Singh کا کہنا ہے کہ پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کسی بھی فیصلے کو غیر آئینی قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد جو بھی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے لیے فیصلے لیے ہیں وہ پارٹی کو قابل قبول نہیں ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ چار برسوں سے صدر راج نافذ ہے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وزارت داخلہ ہی جموں و کشمیر کے امور کا نظام چلا رہی ہیں۔

گزشتہ چار برسوں سے سیاسی حلقوں نے باور کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات اور ریاستی درجہ کی بحالی ہونی چاہئے تاکہ یہاں عوامی مشکلات کا ازالہ ہو پائے۔

وہیں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت حدبندی کمیشن کا قیام کرکے یہاں سات نئے اسمبلی حلقوں کا قیام کے متعلق مسودہ رپورٹ بھی مرتب کیا ہے۔

حدبندی کمیشن کی مدت 6 مارچ کو ختم ہورہی ہے اگرچہ اس کو ایک برس کی توسیع بھی مل چکی ہے۔ تاہم مرکزی حکومت کمیشن کی مدت میں مزید توسیع کرے گا تاکہ کمیشن مئی تک اپنی مکمل رپورٹ مرکز کو پیش کرے۔

مزید پڑھیں:Delimitation Commission Gets 2 Months Extension: حد بندی کمیشن کو دو ماہ کا مزید عرصہ دیا گیا



غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کی اکثر سیاسی جماعتوں نے حدبندی کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔

جموں و کشمیر میں سنہ 2014 میں آخری اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے تھے جب اس کی حیثیت ریاست کی تھی۔ سنہ 2014 میں پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی، لیکن 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی نے حمایت واپس لی تھی جس کے بعد جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد ہی چھ سے آٹھ ماہ میں یوٹی میں اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں Amit Shah On J&K Election گے۔

امت شاہ کے انتخابات کے بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردِعمل
جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اس بیان پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی سرکار نہیں بلکہ تاناشاہی کر رہی ہے۔ کانگریس پارٹی کی سینیئر رہنما رنجیت رنجن نے امت شاہ کے بیان پر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جمہوری نظام کے تحت کوئی فیصلہ نہیں لے رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں حدبندی پر پہلے ہی سیاسی جماعتوں اور عوام نے اپنی ناراضی دکھائی ہے، لہٰذا انتخابات کے بیان پر بھی لوگوں کو کوئی یقین نہیں ہے۔

وہیں پی ڈی پی ترجمان اور ترال سے ڈی ڈی سی ممبر ہربخش سنگھ PDP spokesperson Harbakhsh Singh کا کہنا ہے کہ پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کسی بھی فیصلے کو غیر آئینی قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد جو بھی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے لیے فیصلے لیے ہیں وہ پارٹی کو قابل قبول نہیں ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ چار برسوں سے صدر راج نافذ ہے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وزارت داخلہ ہی جموں و کشمیر کے امور کا نظام چلا رہی ہیں۔

گزشتہ چار برسوں سے سیاسی حلقوں نے باور کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات اور ریاستی درجہ کی بحالی ہونی چاہئے تاکہ یہاں عوامی مشکلات کا ازالہ ہو پائے۔

وہیں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت حدبندی کمیشن کا قیام کرکے یہاں سات نئے اسمبلی حلقوں کا قیام کے متعلق مسودہ رپورٹ بھی مرتب کیا ہے۔

حدبندی کمیشن کی مدت 6 مارچ کو ختم ہورہی ہے اگرچہ اس کو ایک برس کی توسیع بھی مل چکی ہے۔ تاہم مرکزی حکومت کمیشن کی مدت میں مزید توسیع کرے گا تاکہ کمیشن مئی تک اپنی مکمل رپورٹ مرکز کو پیش کرے۔

مزید پڑھیں:Delimitation Commission Gets 2 Months Extension: حد بندی کمیشن کو دو ماہ کا مزید عرصہ دیا گیا



غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کی اکثر سیاسی جماعتوں نے حدبندی کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔

جموں و کشمیر میں سنہ 2014 میں آخری اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے تھے جب اس کی حیثیت ریاست کی تھی۔ سنہ 2014 میں پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی، لیکن 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی نے حمایت واپس لی تھی جس کے بعد جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.