سرینگر: ماہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ہم سے جدا ہوگیا ہے۔ اب دوسرا عشرہ، "بخشش و مغفرت " اپنی تمام تر نیکیوں، فیوض و برکات اور رحمتوں کے ساتھ سایہ فگن ہے۔ نیکیوں کے اس موسم بہار میں مساجد میں مصلیوں کی بھاری تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے جب کہ فرزندان توحید اللہ کے حضور سر بہ سجود ہوکر اپنے گناہوں کی معافی طلب کررہے ہیں۔ وہیں اس مہینے دنیا بھر کے بازاروں کی رونقیں بھی بڑھ جاتی ہے۔
اس سال وادی کشمیر کے بازار خریداری کے اعتبار سے ویران نظر آ رہے Kashmiri Markets Deserted ہیں۔ گذشتہ 3 برسوں سے ناموافق حالات کے نتیجے میں معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے جو کہ بازاروں میں صاف نظر آ رہے ہیں۔ دیگر کاروبار کے ساتھ ساتھ اس کا اثر کجھور کے کاروبار پر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ اس مہینے میں کھجوروں کی خوب خریداری ہوتی تھی اور کجھور کے دکانوں میں خریداروں کی کافی بھیڑ دیکھنے کو ملتی تھی، تاہم اس بار کجھور فروخت کرنے والے دکاندار مایوس نظر آ رہے ہیں۔ Demand Of Dates In Ramadhan Decreases
دکانداروں نے اگچہ مختلف قسم کی کجھورے اپنے دوکانوں پر سجا رکھی ہیں البتہ خریدار نہ دارت،جس کے نتیجے میں شہر سرینگر میں کجھور کے مشہور مارکیٹ ویران نظر آرہے ہیں۔ لوگوں کی مالی تنگی، مہنگائی اور کجھور کے بڑھتے داموں کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ماہ صیام کے اس متبرک مہینے میں کھجوروں کی زیادہ مانگ رہتی تھی لیکن امسال ایسا کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
کشمیر کے کاروباریوں نے سعودی عرب اور ایران سمیت دیگر عرب ممالک سے الگ الگ قسم کی کھجوریں در آمد کی جاتی ہیں۔ ایسے میں کشمیر میں اجوا کھجوروں کی کافی مانگ رہتی تھی لیکن اس وقت لوگوں کو اجوا کیا دیگر قسم کے سستے کجھور خریدنا بھی مشکل ہورہا ہے۔ کھجور اور رمضان المبارک کا خاص تعلق ہے۔ قرآن پاک اور دیگر کتابوں میں بھی کھجور کا تذکرہ کیا گیا۔ اسی طرح احادیث میں بھی کھجور کی افادیت، طبی و غذائی اہمیت بیان کی گئی ہے۔