ETV Bharat / city

Separatists Story: یاسین ملک کی عمر قید کے بعد کیا علیحدگی پسندی پس پردہ ہوئی؟

author img

By

Published : Jun 5, 2022, 3:52 PM IST

نوے کی دہائی کے بعد جموں و کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں علیحدگی پسندی کا دبدبہ رہا لیکن دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی بی جے پی حکومت نے علیحدگی پسندی اور علیحدگی پسند رہنماؤں پر شکنجہ کسا تھا۔ علیحدگی پسند تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سے علیحدگی پسند تحریک کو دھچکا لگا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں معمر علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات سے علیحدگی پسندی کا بڑا باب بند ہوا تھا۔ Yasin Malik sentenced To Life Imprisonment

یاسین ملک کی عمر قید کے بعد کیا علیحدگی پسندی پس پردہ ہوئی؟
یاسین ملک کی عمر قید کے بعد کیا علیحدگی پسندی پس پردہ ہوئی؟

سرینگر: علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات اور یاسین ملک کو عمر قید کے بعد تیسرے علیحیدگی پسند رہنما حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ، عمر فاروق گزشتہ تین برسوں سے گھر میں نظر بند ہیں۔ وہیں دیگر علیحیدگی پسند رہنما بشمول شبیر شاہ اور نعیم خان دہلی کے تہاڑ جیل میں سنہ 2018 سے بند ہیں۔ ان کے علاوہ سینکڑوں علیحیدگی پسند کارکنان مختلف الزامات پر جیلوں میں ہیں۔ بی جے پی کا کشمیر میں علیحیدگی پسندی اور عسکریت پسندی کا قلعہ مسمار کرنے کا نعرہ رہا ہے۔ Yasin Malik sentenced To Life Imprisonment

یاسین ملک کی عمر قید کے بعد کیا علیحدگی پسندی پس پردہ ہوئی؟

بی جے پی حکومت نے علیحیدگی پسندی اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو مختلف مقدمات کے تحت جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اگر امن برقرار رکھنا ہے تو عسکریت پسندی اور علیحیدگی پسندی کا خاتمہ اس کے لئے ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یاسین ملک اور دیگر علیحیدگی پسند افراد کو عدالت کے ذریعے سز دی جائے گی۔ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ علیحیدگی پسندوں کو قید و بند کرنا یا پھانسی دینے میں مسئلہ کشمیر کا حل مضمر نہیں ہے۔

پی ڈی پی اور این سی کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے کشمیر کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی سیاسی طور سے ہی ہوگا، علیحیدگی پسندوں کو عمر قید یا پھانسی کی سزا دینے سے صورتحال ابتر ہی ہوگی نہ کہ امن قائم ہوگا۔

نیشنل کانفرنس کے سابق جنرل سکریٹری اور سابق وزیر مصطفی نے بتایا کہ علیحیدگی پسندوں کو قید و بند کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مرکزی حکومت کو اس بنیادی نظریے اور مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس نے اس مسئلہ کو جنم دیا۔ تاہم سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی جس طرح کی سخت رویہ پالیسی کشمیر پر استعمال کر رہی ہے اس سے ظاہر ہے کہ وہ علیحیدگی پسندی کو ختم کرکے ہی رہی گی۔

البتہ ان کا کہنا ہے کہ نوے کے بعد علیحیدگی پسندوں نے جس طرح مل کر حریت کانفرنس کی تشکیل دے کر پُرتشدد حالات اور کچھ حد تک عسکریت پسندی کو بھی قابو میں رکھا۔ سیاسی حلقوں میں یہ رائے ہے کہ سنہ 2019 کے بعد اور جس طرح کے موجودہ حالات ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ عسکریت پسند بے قابو ہو رہے ہیں اور وادی ک مستقبل کے حالات مخدوش ہوتے نظر آرہے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Political Reaction On Yasin Malik Sentence : یاسین ملک کی عمر قید کی سزا پر سیاسی جماعتوں کا ملا جلا ردعمل

سرینگر: علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات اور یاسین ملک کو عمر قید کے بعد تیسرے علیحیدگی پسند رہنما حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ، عمر فاروق گزشتہ تین برسوں سے گھر میں نظر بند ہیں۔ وہیں دیگر علیحیدگی پسند رہنما بشمول شبیر شاہ اور نعیم خان دہلی کے تہاڑ جیل میں سنہ 2018 سے بند ہیں۔ ان کے علاوہ سینکڑوں علیحیدگی پسند کارکنان مختلف الزامات پر جیلوں میں ہیں۔ بی جے پی کا کشمیر میں علیحیدگی پسندی اور عسکریت پسندی کا قلعہ مسمار کرنے کا نعرہ رہا ہے۔ Yasin Malik sentenced To Life Imprisonment

یاسین ملک کی عمر قید کے بعد کیا علیحدگی پسندی پس پردہ ہوئی؟

بی جے پی حکومت نے علیحیدگی پسندی اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو مختلف مقدمات کے تحت جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اگر امن برقرار رکھنا ہے تو عسکریت پسندی اور علیحیدگی پسندی کا خاتمہ اس کے لئے ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یاسین ملک اور دیگر علیحیدگی پسند افراد کو عدالت کے ذریعے سز دی جائے گی۔ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ علیحیدگی پسندوں کو قید و بند کرنا یا پھانسی دینے میں مسئلہ کشمیر کا حل مضمر نہیں ہے۔

پی ڈی پی اور این سی کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے کشمیر کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی سیاسی طور سے ہی ہوگا، علیحیدگی پسندوں کو عمر قید یا پھانسی کی سزا دینے سے صورتحال ابتر ہی ہوگی نہ کہ امن قائم ہوگا۔

نیشنل کانفرنس کے سابق جنرل سکریٹری اور سابق وزیر مصطفی نے بتایا کہ علیحیدگی پسندوں کو قید و بند کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مرکزی حکومت کو اس بنیادی نظریے اور مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس نے اس مسئلہ کو جنم دیا۔ تاہم سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی جس طرح کی سخت رویہ پالیسی کشمیر پر استعمال کر رہی ہے اس سے ظاہر ہے کہ وہ علیحیدگی پسندی کو ختم کرکے ہی رہی گی۔

البتہ ان کا کہنا ہے کہ نوے کے بعد علیحیدگی پسندوں نے جس طرح مل کر حریت کانفرنس کی تشکیل دے کر پُرتشدد حالات اور کچھ حد تک عسکریت پسندی کو بھی قابو میں رکھا۔ سیاسی حلقوں میں یہ رائے ہے کہ سنہ 2019 کے بعد اور جس طرح کے موجودہ حالات ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ عسکریت پسند بے قابو ہو رہے ہیں اور وادی ک مستقبل کے حالات مخدوش ہوتے نظر آرہے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Political Reaction On Yasin Malik Sentence : یاسین ملک کی عمر قید کی سزا پر سیاسی جماعتوں کا ملا جلا ردعمل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.