سری نگر کے عید گاہ علاقے میں جمعرات کو نامعلوم اسلحہ برادروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی اسکول پرنسپل کے اہل خانہ، رشتہ داروں اور دیگر احباب و اقارب نے جمعہ کے روز یہاں سیول سکریٹریٹ کے باہر دھرنا دیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سکھ برادری سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد، جن میں زیادہ تر ہلاک ہونے والی خاتون کے رشتہ دار شامل تھے انہوں نے آلوچی باغ سے سیول سکریٹریٹ تک پیدل مارچ کیا اور وہاں پہنچ کر خاموش دھرنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ رشتہ داروں نے ہلاک خاتون کی لاش کو ایک اسٹریچر پر اٹھا رکھا تھا۔ سینئر پولیس افسران نے موقع پر پہنچ کر اہل خانہ سے لاش کو بٹہ مالو لے جا کر آخری رسومات انجام دینے پر راضی کیا۔
اہل خانہ نے بٹہ مالو روانگی سے قبل انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے قاتلوں کو سزا سنانے کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں ہلاک خاتون کی بٹہ مالو میں آخری رسومات انجام دی گئیں اور اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
بتا دیں کہ سری نگر کے عید گاہ میں جمعرات کی صبح نامعلوم بندوق برداروں نے بوائز ہائر سیکنڈری اسکول عید گاہ کی پرنسپل ستیندر کور ساکن آلوچی باغ اور ان کے ساتھی دیپک چند ساکن جموں پر گولیاں چلائیں جس کے سبب وہ ہلاک ہوگئے۔ دو اساتذہ کی ہلاکت کا یہ واقعہ معروف دوا فروش ماکھن لال بندرو کی نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے ایک روز بعد پیش آیا۔
نامعلوم بندوق برداروں نے ماکھن لال بندرو کو منگل کی شام اپنی دکان واقع اقبال پارک سرینگر کے باہر ان پر گولیاں چلائیں جس کے سبب وہ ہلاک ہوگئے۔ اسی شام سرینگر کے لال بازار میں بہار کے پانی پوری بیچنے والے ایک شہری اور حاجن کے ایک سومو اسٹینڈ صدر کو بھی گولیاں بر ساکر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: معصوم بچی نے وزیراعظم سے یہ کیا سوال کردیا؟
جموں و کشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اس واقعے کی شدید الفاط میں مذمت کی ہے۔