جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے سربراہ پروفیسر بھیم سنگھ کی جانب سے سابق رکن اسمبلی اور وزیر سمیت اپنی ہی پارٹی کے دیگر دو سینیئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے جس مین انہون نے الزام عائد کیا کہ یہ دونوں رہنما انکی جان کے دشمن بن گئے ہیں۔ مقدمہ میں بھیم سنگھ نے ہرش دیو سنگھ اور گگن پرتاپ سنگھ پر الزام عائد کیا کہ یہ دونوں رہنما انہیں دھمکیاں دیتے ہیں۔انہوں نے شکایت میں یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے مذکورہ رہنما مجھے اور میری منہہ بولی بیٹی انیتا سنگھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔انیتا این پی سی کی جنرل سکریٹری بھی ہیں-Bhim Singh Files Complaint Against 2 Senior Leaders
مزید پڑھیں:جموں و کشمیر نیشنل پنتھر پارٹی کے بانی سے خصوصی گفتگو
پروفیسر بھیم سنگھ جمون و کشمیر کے سینئر ترین سیاسی رہنما ہیں اور کئی بار اسمبلی اور لیجسلیٹیو کونسل کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ اپنے باغیانہ خیالات کیلئے جانے جاتے ہیں۔ ہرش دیو سنگھ رشتے میں بھیم سنگھ کے بھتیجے ہیں لیکن رام نگر حلقے سے اسمبلی ممبر بننے اور بعد میں 2003 میں مفتی محمد سعید کی قیادت میں مخلوط حکومت میں وزیر تعلیم بننے کے بعد انکا سیاسی قد بڑھ گیا تھا۔
ہرش دیو سنگھ اپنے خلاف شکایت درج ہونے کے بعد اپنے حامیوں کے ہمراہ بھیم سنگھ کے پاس پہنچے اور ان پر پارٹی کے مفاد سے سمجھوتہ کرکے پارٹی کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں ہرش دیو سنگھ بھیم سنگھ سے یہ کہتے ہیں’’میں آپ کے پاؤں چھوتا ہوں اور اس پارٹی کو بچاتا ہوں۔ اس پارٹی کے لیے میرے والد سمیت کئی لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ہرش دیو سنگھ نے بھیم سنگھ پر الزام عائد کیا کہ وہ بی جے پی کے دفتر جاتےہیں اور ہاں سے پیسے لیتے ہیں،اور انہوں نے پارٹی کو بیچنے کا کام کیا ہے، میں نے آپ کی خدمت کی ہے اور اب آپ نے ہمیں تباہ کرنے کا طریقہ اختیار کیا ہے۔
پینتھرس پارٹی کو جموں میں کانگریس کے متبادل مین ایک اہم سیاسی قوت کا درجہ حاصل ہوگیا تھا چنانچہ 2002 کے اسمبلی انتخابات میں اس جماعت کو پانچ نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ لیکن بعد میں غلام نبی آزاد کے دور اقتدار میں جب کانگریس لیڈروں نے امرناتھ اراضی معاملے کے پس منظر میں فرقہ وارانہ سیاست کو پروان چڑھایا تو اسی دور میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں خطے میں اپنی جڑیں مضبوط کرنا شروع کیا۔ جموں میں بھاجپا کی مقبولیت کی ضرب اگرچہ سب سے زیادہ کانگریس پر پڑی لیکن پینتھرس پارٹی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پارٹی اسمبلی کے 2014 کے انتخابات میں کوئی نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکی۔ بھیم سنگھ اور ہرش دیو کے درمیان اندرونی چپقلش سے واضح ہوگیا ہے کہ اس پارٹی کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ عمر رسیدہ بھی ہیں اور انکی قوت سماعت کافی متاثر ہوگئی ہے۔