ETV Bharat / city

Srinagar Encounter: جموں و کشمیر کے سیاست دانوں کا شفاف جانچ کا مطالبہ

جہاں ایک طرف پولیس نے گزشتہ روز سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران چار افراد، جن میں دو عسکریت پسند، ایک عسکری معاون اور ایک عام شہری، کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔وہیں ہلاک شدہ افراد کے رشتے داروں نے پولیس کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انصاف کی مانگ کی ہے۔ تو وہیں اب وادی کے سیاست دانوں نے بھی معاملے کی غیر جاندرانہ تحقیقات کی مانگ کی ہے۔

politicians react gunfight
سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل
author img

By

Published : Nov 16, 2021, 3:53 PM IST

Updated : Nov 16, 2021, 10:02 PM IST

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'بے قصور عام شہریوں کو تصادم آرائی کے دوران ڈھال بنانا اور پھر اُن کو گولیوں کے تبادلے میں ہلاک کرکے عسکری معاون قرار دینا اب بھارت سرکار کی رول بُک کا حصہ بن گیا ہے۔'

سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل
محبوبہ مفتی
mehbooba mufti

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ضروری ہے کہ معاملے کی قابل اعتماد عدالتی جانچ کی جائے تاکہ سچ کو منظر عام پر لایا جاسکے اور بے تحاشا استثنیٰ کا کلچر ختم کیا جاسکے۔'

وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر انکاؤنٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا 'حیدر پورہ میں حالیہ انکاؤنٹر کی غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد انکوائری ایک اشد ضرورت ہے۔ وہیں انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں سے متعلق کئی اہم سوالات اٹھ رہے ہیں۔ '

Omar Abdullah's Tweet
عمر عبداللہ کا ٹویٹ

ساتھ ہی جے کے این سی کے رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نے آج حیدر پورہ شہری ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ اور وقتی جانچ کا مطالبہ کیا اور سوگوار خاندانوں کے مطالبات کو سنا جائے اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔

سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل
سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل

دوسری جانب پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کا کہنا تھا کہ 'حیدر پورہ تصادم کے حوالے سے جو دعوے منظر عام پر آرہے ہیں اس کے پیش نظر ہم سب کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آخر کیا ہوا وہاں اور وہ بھی غیر جانب دارانہ ادارے سے۔'

یہ بھی پڑھیں:

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے سامنے اپنا مطالبہ رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'ایسا نہ پہلی بار ہوا ہے اور نہ ہی آخری بار ہے۔ آپ کے پاس اس وقت موقع ہے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ انسانی جانیں کتنی قیمتی ہیں۔'

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'بے قصور عام شہریوں کو تصادم آرائی کے دوران ڈھال بنانا اور پھر اُن کو گولیوں کے تبادلے میں ہلاک کرکے عسکری معاون قرار دینا اب بھارت سرکار کی رول بُک کا حصہ بن گیا ہے۔'

سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل
محبوبہ مفتی
mehbooba mufti

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ضروری ہے کہ معاملے کی قابل اعتماد عدالتی جانچ کی جائے تاکہ سچ کو منظر عام پر لایا جاسکے اور بے تحاشا استثنیٰ کا کلچر ختم کیا جاسکے۔'

وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر انکاؤنٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا 'حیدر پورہ میں حالیہ انکاؤنٹر کی غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد انکوائری ایک اشد ضرورت ہے۔ وہیں انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں سے متعلق کئی اہم سوالات اٹھ رہے ہیں۔ '

Omar Abdullah's Tweet
عمر عبداللہ کا ٹویٹ

ساتھ ہی جے کے این سی کے رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نے آج حیدر پورہ شہری ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ اور وقتی جانچ کا مطالبہ کیا اور سوگوار خاندانوں کے مطالبات کو سنا جائے اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔

سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل
سرینگر فائرنگ پر سیاست دانوں کا ردعمل

دوسری جانب پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کا کہنا تھا کہ 'حیدر پورہ تصادم کے حوالے سے جو دعوے منظر عام پر آرہے ہیں اس کے پیش نظر ہم سب کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آخر کیا ہوا وہاں اور وہ بھی غیر جانب دارانہ ادارے سے۔'

یہ بھی پڑھیں:

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے سامنے اپنا مطالبہ رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'ایسا نہ پہلی بار ہوا ہے اور نہ ہی آخری بار ہے۔ آپ کے پاس اس وقت موقع ہے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ انسانی جانیں کتنی قیمتی ہیں۔'

Last Updated : Nov 16, 2021, 10:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.