نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے بتایا کہ معصوم لوگوں کی ہلاکتیں کشمیر میں اب معمول بن چکی ہے لیکن سرکار دعوے کررہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہوگئے ہیں۔ Condemned Killing Of Rahul Bhatt. وہیں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر کارکن اور ڈی ڈی سی اوتار سنگھ نے راہل بھٹ کی ہلاکت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی سرکار یہ دعوے کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں تو پھر راہل بھٹ یا پولیس اہلکاروں کو کیوں ہلاک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ اور عوام کو مل کر ان ہلاکتوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے تاکہ معصوم لوگوں کی جانوں کا زیاں نہ ہو۔
پی ڈی پی رہنما رؤف بٹ نے بتایا کہ ان ہلاکتوں کا جوڈیشل تحقیقات کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ ایسے قتل کرنے والے افراد کے اغراض کیا ہے اور کون لوگ ہے جو ملک میں لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکر سرکار کو سیاسی نظریات سے اوپر اٹھ کر کشمیر کے مستقل حال کے متعلق غور کرنا چاہیے تاکہ یہاں دائمی امن قائم ہو اور ہلاکتوں کا سلسلہ بند ہو۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز راہل بھٹ نامی کشمیری پنڈت ملازم کی ہلاکت ان کے دفتر میں ہوئی جس سے کشمیری پنڈتوں میں غم و غصہ پیدا ہوا۔ انہوں نے جمعرات کو پنڈت کالونیوں میں مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ سرکار ان کو معقول سیکورٹی فراہم کرے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال کشمیر کے معروف سونار مکھن لال بندرو کی ہلاکت کے بعد کشمیری پنڈتوں میں خواف پیدا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
غور طلب ہے کہ مرکزی سرکار نے پی ایم پیکج کے تحت آج تک تقریباً تین ہزار مہاجر کشمیری پنڈتوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کی ہے جس کے تحت وہ واپس وادی لوٹ آئے ہیں تاہم ان کو سرکاری حفاظت کے طور پر مختلف اضلاع میں سرکاری کالونیوں میں سیکورٹی حصار میں رکھا گیا ہے۔