جموں و کشمیر پولیس کے کشمیر رینج کے آئی جی وجے کمار نے آج ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ سکیورٹی ایجنسیاں گزشتہ چھ ماہ سے حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائکو کی حرکات پر گہری نظر رکھے ہوئیں تھیں۔
انہوں نے کہا 'ہم گزشتہ چھ ماہ سے نائکو اور اس کے معاونین کی مومنٹس (حرکات) پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ معاونین کے انٹیروگیشن سے پختہ جانکاری حاصل ہونے کے بعد بلآخر 6 مئی کو ریاض نائکو کو ہلاک کیا گیا۔'
انہوں نے کہا بیگہ پورہ علاقہ میں سرنگوں کی موجودگی پر کہا 'ہمیں وہاں کوئی سرنگیں نہیں ملی ہیں لیکن وہاں نائکو کے کم از کم 8 ہائڈ آوٹ تھے جن کو تباہ کیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا نائکو نوجوانوں کو گمراہ اور بڑھکانے میں مہارت رکھتا تھا۔ اس کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا 'رواں برس کے جنوری سے اب تک 27 آپریشنز کیے گیے جن میں 64 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ جبکہ 25 گرفتار کیا گیا۔
عسکریت پسندوں کی نعشوں کو گھر والوں کے حوالے نہ کرنے پر انہوں نے کہا 'جب تک کورونا وائرس کا خطرہ موجود رہے گا تب تک احتیاط کے طور پر عسکریت پسندوں کی نعشوں کو گھر والوں کے سپرد نہیں کیا جائے گا۔'
کشمیر میں 'دی ریزسٹنس فرنٹ' نامی نئی عسکریت پسند تنظیم پر بات کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ 'یہ کوئی نئی تنظیم نہیں ہے بلکہ لشکر اور حزب المجاہدین کے عسکریت پسند مل کر اسکو نئی تنظیم اور مقامی عسکریت کے بطور پیش کر رہے ہے۔
انکا کہنا تھا: 'چونکہ پاکستان پر عالمی دباو بڑھ گیا ہے لہٰذا پاکستان عالمی برادری کو باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ہیں۔'
اس کے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ کاروایوں میں 'دی ریزسٹنس فرنٹ' کے جتنے بھی عسکریت پسند مارے گئے ہیں وہ سب لشکر یا حزب س وابستہ تھے۔