ETV Bharat / city

Police Crackdown in Srinagar: سرینگر میں پولیس کریک ڈاؤن، دس مظاہرین گرفتار - یاسین ملک کے گھر کے باہر پتھراؤ

گرفتار شدگان پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز یاسین ملک کو عمر قید کی سزا کے خلاف سرینگر کے مائسمہ علاقے میں ملک دشمن نعرے لگائے تھے۔ Ten Protesters for Holding Demonstrations Against Yasin Malik sentence

سرینگر میں مظاہرہ کرنے والے دس افراد گرفتار
سرینگر میں مظاہرہ کرنے والے دس افراد گرفتار
author img

By

Published : May 26, 2022, 11:59 AM IST

Updated : May 26, 2022, 12:14 PM IST

ٹیرر فنڈنگ معاملے میں یاسین ملک کو سزا سُنائے جانے سے قبل گزشتہ روز سرینگر کے مائسمہ میں یاسین ملک اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم دس مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ شام پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں تعینات کی گئی اور متعدد گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کو یہ سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ پولیس نے مظاہروں کے دوران ڈرون کیمروں کی مدد سے عکس بندی کی تھی اور باور کیا جاتا ہے کہ اسی عکسی بندی کے نتیجے میں مظاہرین کی شناخت کی گئی ہے۔ پولیس نے اپنے بیان میں والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مظاہروں اور قوم دشمن سرگرمیوں سے باز رکھیں۔ anti-national sloganeering outside of Yasin Malik House

واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے پُرانے سرینگر کے جامع مسجد علاقے سے کئی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا تھا جنہوں نے نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان سبھی نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کرکے بیرون جموں و کشمیر کی جیلوں میں بھیج دیا گیا۔ stone-pelting outside home of Yasin Malik

واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ نے دو مقدمات میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یاسین مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ تاہم مختلف وجوہات بنا پر تاخیر کے بعد انہیں عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

جہاں ایک جانب این آئی اے نے یاسین مَلِک کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 121 کے تحت پھانسی کی سزا کی درخواست کی تھی وہیں سرینگر میں اُن کے آبائی علاقے مائسمہ میں ان کی رہائی کے لیے احتجاج بھی ہوئے تھے اور اسی دوران ملک دشمن نعرے اور پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے جس میں ابھی تک 10 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا تھا۔ فیصلہ آنے کے بعد علاقے میں ابھی بھی سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے اور مائسمہ جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تاروں اور بریکیڈ سے بند کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل یاسین مَلِک نے 10 مئی کو عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی ملک پر عائد ہے۔

اس کے علاوہ یاسین مَلِک نے کہا تھا کہ وہ عدالت سے کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔ عدالتی کارروائی میں شریک وکیل کا کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں یاسین مَلِک نے کہا تھا کہ اگر میں 28 برسوں میں کسی دہشت گردانہ سرگرمی یا تشدد میں ملوث رہا ہوں، اگر بھارتی انٹیلی جنس یہ ثابت کر دیتی ہے تو میں سیاست سے بھی ریٹائر ہو جاؤں گا۔ این آئی اے کی جانب سے علیٰحدگی پسند لیڈر کو سزائے موت دینے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ 'میں نے عدالت پر فیصلہ چھوڑ دیا ہے اور کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کروں گا۔

این آئی اے کے ایس پی پی (اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر) نے عدالت کو بتایا کہ یاسین ملک کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے لیے کچھ حد تک ذمہ دار ہیں۔ عدالت، جو سزا کا تعین کرنے والی ہے نے کہا کہ 'ان سب میں نہ جائیں، حقائق پر قائم رہیں۔ یہ دہشت گردی کی فنڈنگ ​​کا معاملہ ہے۔ گزشتہ تاریخ کو عدالت نے انہیں اس معاملے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ یاسین مَلِک نے حال ہی میں ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں جرم قبول کیا تھا۔ این آئی اے کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے یاسین مَلِک کے خلاف زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ایڈوکیٹ اکھنڈ پرتاپ سنگھ (عدالت کی طرف سے مقرر کردہ معاون) نے کم سے کم سزا (عمر قید) کی درخواست کی تھی۔

ٹیرر فنڈنگ معاملے میں یاسین ملک کو سزا سُنائے جانے سے قبل گزشتہ روز سرینگر کے مائسمہ میں یاسین ملک اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم دس مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ شام پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں تعینات کی گئی اور متعدد گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کو یہ سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ پولیس نے مظاہروں کے دوران ڈرون کیمروں کی مدد سے عکس بندی کی تھی اور باور کیا جاتا ہے کہ اسی عکسی بندی کے نتیجے میں مظاہرین کی شناخت کی گئی ہے۔ پولیس نے اپنے بیان میں والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مظاہروں اور قوم دشمن سرگرمیوں سے باز رکھیں۔ anti-national sloganeering outside of Yasin Malik House

واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے پُرانے سرینگر کے جامع مسجد علاقے سے کئی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا تھا جنہوں نے نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان سبھی نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کرکے بیرون جموں و کشمیر کی جیلوں میں بھیج دیا گیا۔ stone-pelting outside home of Yasin Malik

واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ نے دو مقدمات میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یاسین مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ تاہم مختلف وجوہات بنا پر تاخیر کے بعد انہیں عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

جہاں ایک جانب این آئی اے نے یاسین مَلِک کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 121 کے تحت پھانسی کی سزا کی درخواست کی تھی وہیں سرینگر میں اُن کے آبائی علاقے مائسمہ میں ان کی رہائی کے لیے احتجاج بھی ہوئے تھے اور اسی دوران ملک دشمن نعرے اور پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے جس میں ابھی تک 10 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا تھا۔ فیصلہ آنے کے بعد علاقے میں ابھی بھی سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے اور مائسمہ جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تاروں اور بریکیڈ سے بند کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل یاسین مَلِک نے 10 مئی کو عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی ملک پر عائد ہے۔

اس کے علاوہ یاسین مَلِک نے کہا تھا کہ وہ عدالت سے کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔ عدالتی کارروائی میں شریک وکیل کا کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں یاسین مَلِک نے کہا تھا کہ اگر میں 28 برسوں میں کسی دہشت گردانہ سرگرمی یا تشدد میں ملوث رہا ہوں، اگر بھارتی انٹیلی جنس یہ ثابت کر دیتی ہے تو میں سیاست سے بھی ریٹائر ہو جاؤں گا۔ این آئی اے کی جانب سے علیٰحدگی پسند لیڈر کو سزائے موت دینے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ 'میں نے عدالت پر فیصلہ چھوڑ دیا ہے اور کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کروں گا۔

این آئی اے کے ایس پی پی (اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر) نے عدالت کو بتایا کہ یاسین ملک کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے لیے کچھ حد تک ذمہ دار ہیں۔ عدالت، جو سزا کا تعین کرنے والی ہے نے کہا کہ 'ان سب میں نہ جائیں، حقائق پر قائم رہیں۔ یہ دہشت گردی کی فنڈنگ ​​کا معاملہ ہے۔ گزشتہ تاریخ کو عدالت نے انہیں اس معاملے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ یاسین مَلِک نے حال ہی میں ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں جرم قبول کیا تھا۔ این آئی اے کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے یاسین مَلِک کے خلاف زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ایڈوکیٹ اکھنڈ پرتاپ سنگھ (عدالت کی طرف سے مقرر کردہ معاون) نے کم سے کم سزا (عمر قید) کی درخواست کی تھی۔

Last Updated : May 26, 2022, 12:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.