جموں و کشمیر میں تقریباً دو برس کے بعد سیاسی سرگرمیوں نے طول پکڑ لیا ہے اور گزشتہ دو ہفتوں سے یہاں کی دبی ہوئی مین اسٹریم سیاست دوبارہ زندہ ہوئی ہے۔
پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی جمود پیدا ہوا تھا لیکن گزشتہ چند ہفتوں سے یہ جمود اب پگھلتا نظر آرہا ہے۔
اس نئی پیش رفت میں بی جے پی سرکار اور جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک دوسری کے تئین کافی نرمی بھی نظر آرہی ہے۔
سیاسی حریفوں نے گزشتہ چند ہفتوں سے ایک دوسرے کے خلاف تلخ بیانات دینے بھی بند کیے ہیں۔
دراصل وزیر اعظم نریندر مودی 24 جون کو جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے 14 اہم لیڈران سے سیاسی صورتحال کو بحال کرنے کے لیے دہلی میں گفتگو کریں گے۔
اس گفتگو کی تیاریاں کرنے میں گزشتہ دو ہفتوں سے وادی کشمیر میں متعدد سیاسی سرگرمیاں دیکھی گئیں جس میں نیشنل کانفرنس اور پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن نے ملاقاتیں کیں۔
وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی صدارت میں پولیٹیکل افیئرز کی میٹنگ طلب کی گئی ہے جس میں وزیر اعظم سے ملاقات کرنے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
وہیں نیشنل کانفرنس اور الطاف بخاری کی اپنی پارٹی بھی اس ضمن میں میٹنگ کا اہتمام کر رہی ہے۔
بی جی پی کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اس اہم میٹنگ میں جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد، حد بندی اور ریاستی درجہ ممکنہ بحالی کے متعلق گفتگو ہوگی۔'