کئی برس قبل جموں وکشمیر حکومت نے مانس بل جیسے خوبصورت صحت افزا مقام کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے کان کنی پر پابندی Mining Ban عائد کردی تھی، جس کے بعد اگرچہ چوری چھپے یہ کام جاری ہے، تاہم جیالوجی اینڈ مائننگ Geology and Mining کے افسران موقع پر جاکر گاڑیوں کو ضبط کرنے کے علاوہ ہزاروں روپے مزدوروں سے بطور جرمانہ وصولا کرتے تھے۔
اس تعلق سے کان کنی یونین کے رہنما پرویز احمد پچھلے کئی سالوں سے اس اہم مسئلے کو افسران، سابقہ وزرا اور ایل جی کی نوٹس میں لارہے ہیں، حتی کہ وہ اس تعلق سے دہلی بھی گئے اور اس اہم مسئلہ کو اعلیٰ افسران اور مرکزی وزراء کی نوٹس میں بھی لایا، جس کے بعد انتظامیہ نے ان سے کچھ دستاویزات طلب کیے جسے لے کر یہ افراد گاندربل منی سکریٹریٹ میں قائم محکمہ جیالجی اینڈ مایننگ کے افسران کو دینے پہنچے ہیں۔
اس دوران انہوں نے میڈیا کے سامنے وہ دستاویزات دکھائے جسے وہ افسران کو دینے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’کان کنی پر پابندی سے سینکڑوں افراد بیروزگار‘
ان کان کنی سے وابستہ افراد نے اب متعلقہ افسران، ڈپٹی کمشنر گاندربل خاص کر ایل جی جموں وکشمیر سے اپیل کی ہے کہ ان دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جائے اور ہمیں ہمارا کام واپس لوٹایا جائے، تاکہ بے روزگار افراد پھر سے اپنا روزگار کما سکیں۔