جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ حیدرپورہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے عام شہریوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گپکار میونسپل پارک میں پارٹی رہنماؤں و کارکنان کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے تھے۔
فی الحال عمر عبد اللہ نے یہ دھرنا ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتطامیہ کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے عام شہریوں کی لاشیں ان کے سپرد کی جائیں گی۔
اس سے قبل حیدر پورہ انکاؤنٹر میں مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہلاک کیے گئے شہریوں کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے سپرد کیا جائے جو کہ انتطامیہ نے قبول کرلیا ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ گذشتہ دنوں جموں و کشمیر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چار عسکریت پسندوں کے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ وہیں اس تعلق سے جموں و کشمیر کے عوام اور سینئر سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہلاک کیے گئے افراد عام شہری ہیں اور انہیں ایک سازش کے تحت ہلاک کیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز و پولیس اہلکار کی اس کارروائی کے بعد پورے جموں و کشمیر کے عوام میں انتظامیہ کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے اور وہ سبھی حکومت سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندون کے مابین ہوئی جھڑپ میں پولیس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ چار افراد کو ہلاک کیا گیا ہے جن میں ایک عام شہری تھے بقیہ تین افراد میں دو عسکریت پسند تھے اور ایک ان کا معاون تھا۔
- مزید پڑھیں: شہری ہلاکتوں کے خلاف عمر عبداللہ دھرنے پر بیٹھے
عوامی و سیاسی حلقوں میں پولیس کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا جا رہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ مارے گئے تین افراد عسکریت پسند نہیں تھے بلکہ عام شہری تھے جنہیں ہلاک کرنے کے بعد عسکریت پسند قرار دیا جا رہا ہے۔