لیکن ایک ہفتہ گزرنے کے بعد وادی کشمیر میں سرینگر کے تین ڈگری کالجوں بشمول ایس پی کالج، وومنز ڈگری کالج اور امر سنگھ کالج میں صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک کمرے میں انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے جہاں طلبا اور اساتزہ کیلئے محدود سروس مہیا کی گئی ہے۔
وادی کے دیگر اضلاع میں قائم ڈگری کالجوں میں انٹرنیٹ کی خدمات بحال نہیں کی گئی ہے جس سے انتظامیہ کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے وادی کے کئی ڈگری کالجوں کے منتظمین اور اسٹاف سے انٹرنیٹ بحالی پر بات کی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ کسی ان کے کالجوں میں انٹرنیٹ سہولیات بحال نہیں کی گئی ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ سرکار نے انہیں ہدایت دی رکھی ہے کہ ان اضلاع کے ڈگری کالج ضلعی دفاتر میں قائم کئے گئے 'انٹرنیٹ کیاسکس' پر انٹرنیٹ خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔
ذرایع سے معلوم ہوا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں واقع دو ڈگری کالجوں اور تحصیل پامپور کے ڈگری کالج کو ضلع مجسٹریٹ راگو لنگر نے ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے تمام کمپوٹر اور کمپوٹر آپریٹرز کو ضلع دفتر میں جمع کرے جہاں وہ طلبا اور عوام کو انٹرنیٹ خدمات مہیا کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ضلع پلوامہ کی انتظامیہ نے خدمت سینٹرز چلانے والے افراد کو ضلعی دفتر میں سرکاری انٹرنیٹ سروس کیلئے مختص کیا تھا لیکن وہ طلبا اور عوام سے فارم بھرنے کیلئے پیسے وصول کر رہے تھے جس کی عوام نے تنقید کی ہے۔
عوام کی شکایت کے بعد ضلع مجسٹریٹ راگو لنگر نے تمام سرکاری دفاتر اور ڈگری کالجوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنا کمپوٹرز اور کمپوٹر چلانے والے سٹاف کو ڈی سی آفس میں تعینات کرے جہاں وہ عوام کو خدمت سنٹر چلانے والے افراد کی جگہ انٹرنیٹ سہولیات فراہم کر سکے۔
ڈگری کالجوں میں تعینات اساتزہ نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ سرکار کا انٹرنیٹ بحال کرنے کا اعلان کھوکھلا نکلا کیوں کہ سرینگر کو چھوڑ کر کسی بھی کالج میں انٹرنیٹ بحال نہیں کیا گیا ہے۔