قومی تحقیقاتی ادارہ (این ائی اے) نے سابق ڈی ایس پی دیویندر سنگھ معاملے میں ایک اور اہم گرفتاری کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
این ائی اے کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے رہنے والے طارق احمد میر نے عسکریت پسندوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا اور مسلسل سنگھ کے رابطے میں تھا۔
این ائی اے کا کہنا ہے کہ 'طارق کو شمالی کشمیر میں واقع اُن کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔'
واضح رہے کہ سنگھ کو جنوری مہینے کی 11 تاریخ کو سرینگر - جموں قومی شہرہ پر ایک گاڑی میں عسکریت پسند نوید بابو اور عرفان شافعی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے وقت سنگھ نے قبول کیا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کو جموں لے جا رہا تھا۔
گرفتاری کے بعد سنگھ کے معاملے کو جموں و کشمیر پولیس نے این ائی اے کو سونپ دیا جس کے بعد قومی تحقیقاتی ادارے نے وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور تقریباً 24 افراد سے پوچھ تاچھ کی۔ این ائی اے نے سنگھ کے سرینگر اور جنوبی کشمیری کے ترال علاقے میں واقع اُن کے آبائی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا اور کچھ اہم دستاویز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے این ائی اے کے ایک سینئر آفسر کا کہنا تھا کہ 'شوپیاں کا رہنے والا طارق میر دو بار سرپنچ بھی رہ چکے ہیں۔ یہ پہلے نیشنل کانفرنس میں تھے پھر 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔ ان کو عسکریت پسندوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'طارق کی دو بیویاں ہیں اور دو گھر بھی ہیں۔ انہیں بارہمولہ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کی دوسری بیوی کے پاکستان میں تعلقات کی بھی جانچ ہو رہی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'دیویندر سنگھ معاملے میں ہم کافی وقت سے طارق کے ملوث ہونے کی جانچ کر رہے تھے۔ آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریوں کے امکانات ہیں۔'
گرفتاری کے بعد سنگھ کو سرینگر سے جموں ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا جہاں اُن سے این ائی اے کے افسران نے پوچھ تاچھ کا سلسلہ شروع کیا۔ گرفتاری کے وقت سنگھ سرینگر ہوائی اڈے میں پولیس کی اینٹی - ہائیجکنگ ونگ میں تعینات تھے۔