انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے رُکن پارلیمان نے کبھی کشمیریوں کی بات کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی والے آج پھر سے عوام سے ووٹ مانگنے نکلے ہیں ، لیکن پہلے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ان لوگوں نے ریاست کا کیا حال کیا۔
انہوں نے کہا 'محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ وہ بی جے پی کے ساتھ دوبارہ ہاتھ نہیں ملائیں گی، خدارا مجھے بتائیے ہم آپ کی بات پر یقین کیسے کریں؟ آپ نے تو یہی بات 2014میں بھی کی'۔
عمر عبداللہ نے کہا:' ہر ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ بی جے پی کو روکنے کے لئے پی ڈی پی کو جتوانا ضروری ہے اور کشمیر کے لوگ آپ کی ان باتوں میں بہہ گئے اور آج اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں'۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ 'ہم نے اُس وقت مرحوم مفتی صاحب کے سامنے دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ مفتی صاحب جس رستے پر آپ جارہے ہیں وہ ریاست کو تباہی کی اور لے جائے گا، خدارا بی جے پی کے ساتھ اتحاد مت کیجئے، ہم آپ کو وزیر اعلیٰ بننے کے لئے غیر مشروط حمایت دیں گے'۔
انہوں نے کہا 'ہمیں کوئی چیز نہیں چاہئے ، آپ 6 سال ریاست کو چلایئے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ پی ڈی پی والوں نے اس وقت کہا کہ نیشنل کانفرنس والوں کی جیب خالی ہے اور کانگریس والے ہمیں کچھ نہیں دے سکتے'۔