انہوں نے کہا کہ کشمیر ہزاروں سال سے بھارت کا حصہ اور اس ملک کے لوگوں کی عبادتوں کا مرکز رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے ایک نجی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا 'یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔ ہم نے اپنے انتخابی منشور میں اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا :'ہم مانتے ہیں کہ کشمیر کا سب سے بڑا نقصان ان دفعات نے کیا ہے۔ آج ہم نے وہاں ایمز اور آئی آئی ایم بنایا، بڑے پروفیسر وہاں جانے کو تیار نہیں، وجہ پوچھی تو بتایا وہاں رہنے کو مکان نہیں ملتا، ہم مکان خرید نہیں سکتے، کرایہ مہنگا پڑتا ہے۔ بچوں کو وہاں کے اسکولوں میں داخلہ نہیں ملتا'۔
انہوں نے کہا 'وہاں سیاحت کو ملی ٹنٹوں نے ختم کردیا۔ اب وہاں کے لوگوں کو سمجھ آیا ہے کہ اب وہاں پر ایک بہت بڑے بدلاؤ کی ضرورت ہے'۔
وزیر اعظم مودی نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی لیڈران کے بیانات کہ 'دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 منسوخ کی گئی تو ریاست کا بھارت سے رشتہ ختم ہوگا' پر کہا کہ ایسی باتیں کرنے والوں کو چنائو لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا ہے۔
بی جے پی نے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کی ضامن دفعہ 370 کے حوالے سے اپنے انتخابی منشور میں کہا ہے کہ 'ہم جن سنگھ کے دور سے دفعہ 370 کو ہٹانے کے عزم پر قائم ہیں'۔