جموں و کشمیر کے مالی سال 2022-23 کے لیے 1.42 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ کو مرکزی وزیر خزانہ نے گزشتہ پیر کو لوک سبھا میں پیش کیا۔ نرملا سیتا رمن نے سال 2021-22 کے ضمنی مطالبات بھی پیش کیے جن میں یوٹی کے لیے کل 18,860.32 کروڑ روپے رکھے گئے۔
جموں و کشمیر تخصیصی بل 2022 کے مطابق جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے لیے 797.34 کروڑ روپے اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے لیے 10,831.18 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں محکمۂ داخلہ کے لیے رقم زیادہ مختص کی گئی جس کے تحت جموں و کشمیر پولیس آتی ہے، جس سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں امن برقرار رکھنے میں حکومت کی ترجیح کی نشاندہی ہوتی ہے۔
بجٹ پر جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور تجارتی انجمنوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ رگھوناتھ بازار ایسوسی ایشن کے نائب صدر مدن موہن شرما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بجٹ میں کوئی خاص بات نہیں ہے لیکن بڑے دعوے کئے جارہے ہیں۔ انہوں کہا کہ بجٹ میں سیاحت کے شعبۂ کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں مہنگائی کو کم کرنے کے لیے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
بی جے پی کے ترجمان ابھیجیت جسروٹیہ نے بجٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بجٹ میں بیروزگاری کے خاتمے کے لیے خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق رکن اسمبلی اور ترجمان جموں خطہ فردوس ٹاک نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سات برسوں سے بے روزگاری انتہا پر پہنچ چکی ہے، جسےدور کرنے کے لیے بجٹ میں خصوصی پیکیج ہونا چاہئے تھا لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔ اگرچہ کشمیر کے تاجروں نے حکومت کے سامنے اپنی تجاویز اور مطالبات بجٹ سے قبل پیش کیے تھے لیکن بجٹ سامنے آنے کے بعد انہیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا۔