وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دودھ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ضلع پلوامہ کو آنند آف کشمیر کے خطاب سے نوازا گیا ہے۔ تاہم رواں سال کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دودھ کی پیداوار سے جڑے افراد اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اس کاروبار سے جڑے ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہو رہا ہے جو تشویش کی بات ہے۔ اگرچہ سردیوں کے موسم میں دودھ کی پیداوار میں کمی ہوتی ہے تاہم گرمیوں کے ایام آتے ہی دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہیں دوسری جانب گرمیوں کے آیام میں شادی بیاہ کی تقریبات و دیگر چیزوں میں اضافی دودھ استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو نقصان نہیں اٹھانا پڑتا ہے۔ تاہم رواں سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی بیاہ و دیگر تقریبات نہ ہونے کی وجہ سے دودھ کی پیداوار سے جڑے افراد کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ضلع پلوامہ کا دودھ رامبن سے لے کر کپواڑہ تک سپلائی کیا جاتا تھا اور یوٹی انتظامیہ نے بھی اس کی سپلائی کو بحال رکھنے کے لیے پہلے سے ہی ہدایت جاری کی ہے۔ تاہم اس کاروبار سے جڑے افراد کا کہنا ہے کئی اضلاع میں دودھ کی سپلائی کو روکا جاتا ہے جس کی وجہ سے متعدد علاقوں میں دودھ نہیں پہنچ پاتا ہے جس کی وجہ سے فیکٹری والے اضافی دودھ دینے سے منع کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے سبزار احمد جو کہ ایک ڈیری فارم کے مالک ہیں انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں کافی نقصان ہو رہا ہے ہمیں فیکٹری والے دودھ لینے سے منع کررہے ہیں۔ ہمارے ڈیری فارموں میں تین یا چار ہزار لیٹر دودھ نکلتے ہیں۔ لیکن فیکٹری والے پانچ سو سے چھ سو لیٹر ہی لینے کے لئے تیار ہے، جس کی وجہ سے ہمارے اضافی دودھ ضائع ہو جاتا ہے۔
اس حوالے سے بلال احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے علاقہ میں 1500 سو سے 2000ہزار لیٹر دودھ جمع کرتا ہوں، لیکن فیکٹری والے صرف 500 لیٹر ہی دودھ لیتے ہیں جس کی وجہ سے اضافی دودھ ضائع کرنا پڑتا ہے اور ہمیں کافی نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدام اٹھایا جائے تاکہ کسانوں کو اور اس کاروبار سے جڑے افراد کو نقصان نہیں اٹھانا پڑے۔
اس حوالے سے فیکٹری کے عہدیداروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم ہونے کی وجہ سے ہم دودھ زیادہ نہیں لے پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی لاک ڈاؤن ہوا تھا لیکن دودھ کی ڈیمانڈ کم نہیں ہوئی تھی اور ہم ہر ایک جگہ دودھ سپلائی کرپاتے تھا تاہم رواں سال کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر اضلاع میں دودھ کی سپلائی نہیں کرپاتے جس کی وجہ سے ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے ساتھ ہی کسانوں اور اس کاروبار سے جڑے افراد کا بھی نقصان ہوتا ہیں۔