ETV Bharat / city

Militants Using Satellite Phones: عسکریت پسند کشمیر میں سیٹلائیٹ فون کا استعمال کر رہے ہیں - امریکی فوج ستیلائیٹ فون استعمال

جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ عسکریت پسند وادی میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل خدمات کی عدم موجودگی میں مواصلات کے لیے سیٹلائٹ فون استعمال کر رہے ہیں Militants Using Satellite Phones ۔ پولیس نے شمالی کشمیر کے دو انکاؤنٹر سائٹس سے ایک سیٹلائٹ فون بھی برآمد کیا تھا۔

Militants Using Satellite Phones
عسکریت پسند کشمیر میں سیٹلائیٹ فون کا استعمال کر رہے ہیں
author img

By

Published : Apr 18, 2022, 3:50 PM IST

سرینگر: گذشتہ چند ماہ سے کشمیر میں عسکریت پسند مخالف کارروایوں سے وابستہ سکیورٹی فورسز کو ایک دلچسپ پیشرفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے سینیئر افسران کافی عرصے سے اس کوشش میں مصروف تھے کہ آخر عسکریت پسند سکیورٹی فورسز کو کارڈن کے دوران چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب کیسے ہوتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کر تے ہوئے پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ " فروری مہینے سے یہاں کی سائبر سپیس میں اریڈیم سیٹلائٹ فون استعمال ہونے کے 15 سے زائد ثبوت ملے ہیں۔ پہلے شمالی کشمیر میں دیکھے گئے تاہم بعد میں جنوبی کشمیر میں بھی ملے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ فون جن کا استعمال افغانستان میں امریکی فوج کرتی تھی، وادی میں تصادم اور کارڈن کے دوران عسکریت پسندوں کو فرار ہونے میں مدت دیتے ہیں، خاص طور پر شبانہ تصادم آرائی کے دوران یہ ان کے لیے زیادہ مددگار ہوتے ہیں۔"Militants Using Satellite Phones

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ "ایسا لگتا ہے کہ یہ سیٹلائٹ فون اس کھیپ کا حصہ ہو سکتے ہیں جو امریکی اتحادی افواج نے افغانستان سے نکلتے وقت پھینکی تھی یا ہو سکتا ہے کہ طالبان یا وہاں لڑنے والے عسکریت پسندوں نے چھین لیے ہوں Satellite Phones used by American forces ۔ انہوں نے کہا کی اس سلسلے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان فونز کی نقل و حرکت پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے اور ان کا استعمال کرنے والے یقیناً جلد ہی حراست میں ہوں گے یا ہلاک کیے جائیں گے۔"

مزید تفصیلات فرہم کرتے ہوئے پولیس کے سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ"نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن (این ٹی آر او) اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسیوں (ڈی آئی اے) کو وادی کشمیر میں ان سیٹلائٹ فونز کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور فراہم کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند تصادم آرائی کے دوران ان فونز کو وائی ​​فائی سے کنیکٹ کر کے استعمال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:


یہ آلات کشمیر کیسے پہنچے؟ اس پر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ "یہ فونز پاکستانی فوج کا حصہ نہیں ہے اور ممکنہ طور پر ان فونز کو افغانستان سے کشمیر لایا گیا Satellite Phones Used in Afghanistan ہے۔ ان فونز کو عسکریت پسندوں کی جانب سے خاص طور پر رات کے وقت محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران اپنا راستہ تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا یہ فونز جسم سے پیدا ہونے والی گرمی سے سکیورٹی اہلکاروں کے قریب آنے کی تصویر کو محسوس کرتا ہے اور اس کے علاوہ ان کے ٹھکانوں کے باہر کے عمومی علاقے کا جائزہ بھی لیتا ہے۔ پولیس افسر نے مزید کیا کہ کسی بھی انکاؤنٹر سائٹ پر سکیورٹی فورسز احتیاطی تدابیر کے طور پر جیمرز کا استعمال کرتی ہیں، تاکہ علاقے میں تمام سگنلز کو بلاک کیا جاسکے اور عسکریت پسند علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

واضح رہے کہ سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ (DGS) نے سب سے پہلے اریڈیم اور تھرایا سیٹلائٹ فونز اور انفراسٹرکچر کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد سنہ 2012 میں انڈین ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعات کے تحت ان فونز پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔

سرینگر: گذشتہ چند ماہ سے کشمیر میں عسکریت پسند مخالف کارروایوں سے وابستہ سکیورٹی فورسز کو ایک دلچسپ پیشرفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے سینیئر افسران کافی عرصے سے اس کوشش میں مصروف تھے کہ آخر عسکریت پسند سکیورٹی فورسز کو کارڈن کے دوران چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب کیسے ہوتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کر تے ہوئے پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ " فروری مہینے سے یہاں کی سائبر سپیس میں اریڈیم سیٹلائٹ فون استعمال ہونے کے 15 سے زائد ثبوت ملے ہیں۔ پہلے شمالی کشمیر میں دیکھے گئے تاہم بعد میں جنوبی کشمیر میں بھی ملے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ فون جن کا استعمال افغانستان میں امریکی فوج کرتی تھی، وادی میں تصادم اور کارڈن کے دوران عسکریت پسندوں کو فرار ہونے میں مدت دیتے ہیں، خاص طور پر شبانہ تصادم آرائی کے دوران یہ ان کے لیے زیادہ مددگار ہوتے ہیں۔"Militants Using Satellite Phones

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ "ایسا لگتا ہے کہ یہ سیٹلائٹ فون اس کھیپ کا حصہ ہو سکتے ہیں جو امریکی اتحادی افواج نے افغانستان سے نکلتے وقت پھینکی تھی یا ہو سکتا ہے کہ طالبان یا وہاں لڑنے والے عسکریت پسندوں نے چھین لیے ہوں Satellite Phones used by American forces ۔ انہوں نے کہا کی اس سلسلے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان فونز کی نقل و حرکت پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے اور ان کا استعمال کرنے والے یقیناً جلد ہی حراست میں ہوں گے یا ہلاک کیے جائیں گے۔"

مزید تفصیلات فرہم کرتے ہوئے پولیس کے سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ"نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن (این ٹی آر او) اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسیوں (ڈی آئی اے) کو وادی کشمیر میں ان سیٹلائٹ فونز کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور فراہم کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند تصادم آرائی کے دوران ان فونز کو وائی ​​فائی سے کنیکٹ کر کے استعمال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:


یہ آلات کشمیر کیسے پہنچے؟ اس پر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ "یہ فونز پاکستانی فوج کا حصہ نہیں ہے اور ممکنہ طور پر ان فونز کو افغانستان سے کشمیر لایا گیا Satellite Phones Used in Afghanistan ہے۔ ان فونز کو عسکریت پسندوں کی جانب سے خاص طور پر رات کے وقت محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران اپنا راستہ تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا یہ فونز جسم سے پیدا ہونے والی گرمی سے سکیورٹی اہلکاروں کے قریب آنے کی تصویر کو محسوس کرتا ہے اور اس کے علاوہ ان کے ٹھکانوں کے باہر کے عمومی علاقے کا جائزہ بھی لیتا ہے۔ پولیس افسر نے مزید کیا کہ کسی بھی انکاؤنٹر سائٹ پر سکیورٹی فورسز احتیاطی تدابیر کے طور پر جیمرز کا استعمال کرتی ہیں، تاکہ علاقے میں تمام سگنلز کو بلاک کیا جاسکے اور عسکریت پسند علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

واضح رہے کہ سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ (DGS) نے سب سے پہلے اریڈیم اور تھرایا سیٹلائٹ فونز اور انفراسٹرکچر کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد سنہ 2012 میں انڈین ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعات کے تحت ان فونز پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.