ETV Bharat / city

میاں عبدالقیوم جیل سے رہا نہیں ہوں گے

میاں قیوم ذیابطیس اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ فروری کے مہینے میں آگرہ جیل میں انکی طبعیت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انکے اہل خانہ نے انکی کشمیر منتقلی کے بارے میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی۔

mian qayoom will not be released
میاں قیوم جیل سے رہا نہیں ہوں گے
author img

By

Published : Apr 30, 2020, 1:35 PM IST

Updated : Apr 30, 2020, 4:57 PM IST

جموں و کشمیر کی لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے سرکردہ قانون دان میاں عبدالقیوم کی رہائی کی درخواست پر عدالت عالیہ میں اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلی کی تہاڑ جیل میں انہیں طبی سہولیات دستیاب ہیں اور وہ کووڈ-19 کے پس منظر میں قیدیوں کو رہا کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایات کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔

میاں قیوم، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور انہیں حکام نے گزشتہ برس اگست میں اسوقت حراست میں لیا تھا جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے خصوصی آئینی درجے کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں آگرہ کی ایک جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔

قیوم کی اہلیہ نے انکی خرابیٔ صحت کے پس منظر میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کے پیش نظر انہیں رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ پہلے ہی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جائزہ کمیٹی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جیلوں سے قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ کووڈ نائنٹین کا پھیلاؤ جیلوں میں بھی ہوسکتا ہے۔

میاں قیوم کی رہائی سے متعلق عرضی چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس رجنیش اوسوال کے دو رکنی بینچ کے سامنے زیر بحث آئی۔

عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے جموں و کشمیر انتظامیہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ میاں عبدالقیوم کا معاملہ، سپریم کورٹ کی ہدایات کے دائرے میں نہیں آتا ہے کیونکہ انہیں جیل میں طبی سہولیات میسر ہیں۔

انتظامیہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ میاں قیوم کی صحت اور دیگر ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جارہا ہے۔

میاں قیوم کے اہلخانہ نے انکی خراب صحت کی بناء پر کورٹ سے اپیل کی تھی کہ کووڈ وبا کے پیش نظر انکو تہاڑ جیل سے انکی دلی کی رہایش گاہ منتقل کیا جائے۔

انکے اہلخانہ نےعرضی میں مزید اپیل کی تھی کہ کووڈ 19 کے پیش نظر سپریم کورٹ نے کئی قیدیوں کو رہا کرنے کے احکامات صادر کئے تھے تاکہ جیلوں میں بھیڑ کو کم کیا جائے اور کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے خدشات سے جیل خانوں کو بچایا جا سکے۔

عرضی کی مخالفت میں بولتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بشیر احمد ڈار نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جایزہ کمیٹی کے ضابطوں میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند میاں قیوم کی رہائی ممکن نہیں ہے کیوں کہ وہ اس زمرے میں نہیں آرہے ہیں۔

وہیں عدالت میں ویڈیو کانفرس کے ذریعے تہار جیل کے سپرانٹنڈنٹ نے بتایا کہ میاں قیوم کی صحت اور ماہ رمضان کے پیش نظر دیگر ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جا رہا ہے اور جیل میں انہیں طبی اور دیگر سہولیات بھی میسر رکھی جا رہی ہے۔

جیل سپرانٹنڈنٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ کووڈ 19 کے بارے میں جاری کئے گئے ضابطۂ اخلاق کے تحت قیدوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

سرکاری وکیل کی دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے یہ عرضی خارج کردی۔

واضح رہے کہ میاں قیوم ذیابطیس اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ فروری کے مہینے میں آگرہ جیل میں انکی طبعیت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انکے اہل خانہ نے انکی کشمیر منتقلی کے بارے میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی۔ بعد میں عدالتی احکامات کے تحت انہیں 3 فروری کو دلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کیا تھا۔

تہاڑ جیل میں کئی کشمیری علیحدگی پسند لیڈر نظر بند ہیں جن میں یاسین ملک، آسیہ اندرابی، محمد نعیم خان، الطاف احمد شاہ، بھی شامل ہیں۔

جموں و کشمیر کی لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے سرکردہ قانون دان میاں عبدالقیوم کی رہائی کی درخواست پر عدالت عالیہ میں اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلی کی تہاڑ جیل میں انہیں طبی سہولیات دستیاب ہیں اور وہ کووڈ-19 کے پس منظر میں قیدیوں کو رہا کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایات کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔

میاں قیوم، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور انہیں حکام نے گزشتہ برس اگست میں اسوقت حراست میں لیا تھا جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے خصوصی آئینی درجے کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں آگرہ کی ایک جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔

قیوم کی اہلیہ نے انکی خرابیٔ صحت کے پس منظر میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کے پیش نظر انہیں رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ پہلے ہی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جائزہ کمیٹی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جیلوں سے قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ کووڈ نائنٹین کا پھیلاؤ جیلوں میں بھی ہوسکتا ہے۔

میاں قیوم کی رہائی سے متعلق عرضی چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس رجنیش اوسوال کے دو رکنی بینچ کے سامنے زیر بحث آئی۔

عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے جموں و کشمیر انتظامیہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ میاں عبدالقیوم کا معاملہ، سپریم کورٹ کی ہدایات کے دائرے میں نہیں آتا ہے کیونکہ انہیں جیل میں طبی سہولیات میسر ہیں۔

انتظامیہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ میاں قیوم کی صحت اور دیگر ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جارہا ہے۔

میاں قیوم کے اہلخانہ نے انکی خراب صحت کی بناء پر کورٹ سے اپیل کی تھی کہ کووڈ وبا کے پیش نظر انکو تہاڑ جیل سے انکی دلی کی رہایش گاہ منتقل کیا جائے۔

انکے اہلخانہ نےعرضی میں مزید اپیل کی تھی کہ کووڈ 19 کے پیش نظر سپریم کورٹ نے کئی قیدیوں کو رہا کرنے کے احکامات صادر کئے تھے تاکہ جیلوں میں بھیڑ کو کم کیا جائے اور کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے خدشات سے جیل خانوں کو بچایا جا سکے۔

عرضی کی مخالفت میں بولتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بشیر احمد ڈار نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جایزہ کمیٹی کے ضابطوں میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند میاں قیوم کی رہائی ممکن نہیں ہے کیوں کہ وہ اس زمرے میں نہیں آرہے ہیں۔

وہیں عدالت میں ویڈیو کانفرس کے ذریعے تہار جیل کے سپرانٹنڈنٹ نے بتایا کہ میاں قیوم کی صحت اور ماہ رمضان کے پیش نظر دیگر ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جا رہا ہے اور جیل میں انہیں طبی اور دیگر سہولیات بھی میسر رکھی جا رہی ہے۔

جیل سپرانٹنڈنٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ کووڈ 19 کے بارے میں جاری کئے گئے ضابطۂ اخلاق کے تحت قیدوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

سرکاری وکیل کی دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے یہ عرضی خارج کردی۔

واضح رہے کہ میاں قیوم ذیابطیس اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ فروری کے مہینے میں آگرہ جیل میں انکی طبعیت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انکے اہل خانہ نے انکی کشمیر منتقلی کے بارے میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی۔ بعد میں عدالتی احکامات کے تحت انہیں 3 فروری کو دلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کیا تھا۔

تہاڑ جیل میں کئی کشمیری علیحدگی پسند لیڈر نظر بند ہیں جن میں یاسین ملک، آسیہ اندرابی، محمد نعیم خان، الطاف احمد شاہ، بھی شامل ہیں۔

Last Updated : Apr 30, 2020, 4:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.