حسنین مسعودی ریاستی عدالت عالیہ کے سابق جج رہ چکے ہیں، وہ دو مہینے قبل نیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے اور پارلیمانی انتخابات میں ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور گانگرس کے ریاستی صدر غلام احمد میر کو شکست دے کر اننت ناگ پارلیمانی حلقے سے کامیاب ہوئے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ ’’پی ڈی پی جنوبی کشمیر سے صاف ہو جائے گی اور نیشنل کانفرنس وہاں مضبوطی سے واپس آئے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی پارلیمنٹ میں ریاست کو حاصل خصوصی تشخص کا دفاع کرنے کیلئے لوگوں کے نمائندے بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھاجپا سرکار کی واپسی سے کشمیر میں ریاست کی خصوصی حیثیت کے تحفظ کے تئیں اندیشے بڑھ گئے ہیں۔
حسین کے مطابق ’’ہمیں پارلیمنٹ میں اپنے خصوصی تشخص کا دفاع کرنا ہے اور ریاست کی خود مختاری کی بازیافت بھی کرنی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جنوبی کشمیر میں تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے روزگار فراہم کرنے کیلئے کام کرنا ہے۔
سابق جج نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس آنے والے اسمبلی انتخابات میں خطہ چناب، پیر پنچال اور جموں میں بھی سیٹیں حاصل کرکے اپنے دم پر ریاست میں سرکار بنائے گی۔
بائیکاٹ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ’’وادی کشمیر خاص طور سے جنوبی کشمیر کی عوام کو انتخابات سے دور نہیں رہنا چاہئے کیونکہ لاتعلقی سے کشمیر کمزور ہوتا ہے اور وہ کشمیر دشمن سامنے آتے ہیں۔‘‘