محبوبہ مفتی نے فلاح عام اسکولوں پر پابندی عائد کرنے کے ردعمل میں کہا کہ انتظامیہ کا یہ فیصلہ جموں و کشمیر عوام پر ایک اور ظلم ہے تاکہ ان کے مستقل کو سبوتاژ کیا جائے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'زمینی حقائق، وسائل اور نوکریوں کے بعد اب تعلیم انتظامیہ کے نشانے پر ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام ایسے اقدامات کے باوجود اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرائیں گے۔ Falah-e-aam Trust Schools Closed In Kashmir

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ جموں و کشمیر محکمہ تعلیم نے فلاح عام اسکولوں پر پابندی عائد کی ہے اور متعلقہ افسران کو ہدایت دی ہے کہ ان اسکولوں کو 15 روز کے اندر سیل کیا جائے۔ ہدایت کے مطابق ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ دیا جائے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں 1972 سے کالعدم مذہبی و سماجی تنظیم جماعت اسلامی کی جانب سے فلاح عام ٹرسٹ کے زیر نگرانی تین سو سے زائد اسکول چلائے جارہے تھے جن میں لاکھوں طلباء زیر تعلیم تھے لیکن سنہ 1990 میں جموں و کشمیر میں گورنر راج کے دوران ان فلاح عام ٹرسٹ پر پابندی نافذ کی گئی تھی۔ تازہ پابندی کے تحت انتظامیہ کے مطابق 11 اسکول فلاح عام کے تحت درج تھے جن کو اب بند کیا گیا ہے جبکہ فلاح عام ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ 90 کی دہائی کے بعد محض سات اسکول درج تھے۔