جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے لار گاندربل کا دورہ Mehbooba Mufti visited Lar Ganderbal کیا، جہاں وہ سابق وزیر جنگلات اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مرحوم قاضی محمد افضل کے گھر پہنچیں۔ جہاں حالیہ دنوں مرحوم کی شریک حیات کا انتقال ہوگیا۔
محبوبہ مفتی نے ان کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان سے ہماری ذاتی وابستگی رہی ہے۔ اس دوران مرحوم کے گھر پر موجود نمائندوں سے محبوبہ مفتی نے سرینگر تیزاب حملے میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کی اور اس واقعہ کو انجام دینے والے افراد کو درندہ صفت بتایا۔
انہوں نے اگرچہ اس معاملے میں فوری کارروائی کرنے پر پولیس کی تعریف کی ہے تاہم انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف سخت سے سخت سزا دلانے کی حد درجہ کوشش کی جائے۔ تاکہ اس طرح کا جرم کرنے والے لوگ عبرت حاصل کر سکیں۔
کشمیر میں روزگار کے معاملے کو لے کر سابق وزیر اعلی نے ایک بار اپنے اس بیان کو دہرایا جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے ان سے روزگار چھین رہی ہے، جس کی تازہ مثال نالہ سندھ کے علاوہ ایسے کئی نالے ہیں جن کا ٹھیکہ باہر کے ٹھیکداروں کو دے کر ہمیں اور ہمارے نوجوانوں کو اپنے ہی روزگار سے محروم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ جموں و کشمیر سے باہر کے ٹھیکیداروں کو ان آبی ذخائر سے ریت اور بجری نکالنے کی اجازت دے رہی ہے۔ جبکہ اس طرح کے واقعات مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بے روزگاری کو بڑھا رہے ہیں۔
حکومت مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے، بلکہ وہ مقامی لوگوں سے روزگاری کے ذرائع چھین رہی ہے، جس سے مقامی لوگ بڑے پیمانے پر مفلوج ہو رہے ہیں۔
حالیہ بجٹ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ غریبوں اور کسانوں کے حق میں نہیں، بلکہ عام لوگوں کے خلاف ہے۔ اسی دوران محبوبہ مفتی نے کرناٹک میں حجاب کے تنازع کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنا فیصلہ مختلف مذاہب پر نہیں ڈال سکتی کیونکہ ہر مذہب کی اپنی تعلیمات ہیں اور کسی کو مذہبی ذمہ داریوں پر عمل کرنے سے باز رہنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔