وادی کشمیر کی خوبصورتی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں کے پہاڑ، جھیل و دیگر صحت افزا مقامات کو دیکھنے کے لیے سیاح ملک و بیرون ملک سے آتے ہیں۔
ان سیاحوں میں ٹریکنگ میں دلچسپی رکھنے والے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایسی ہی ایک جوان سالہ خاتون نمرتا ننڈش گپتا ہیں۔ وہ یوں تو کرناٹک کی دارالحکومت بنگلور کی رہنے والی ہیں اور ایک سافٹ ویئر کمپنی میں بطور ہیومن ریسورسز مینیجر کام کر رہی ہیں۔
نمرتا رواں برس عالمی وبا کے پیش نظر جنوری میں اپنے شوہر کے ساتھ وادی آئیں اور یہیں سے ورک فرام ہوم کر کے اپنے دفتر کی ذمہ داری نبھا رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران نمرتا کا کہنا ہے کہ 'مجھے سفر کرنا، گھومنا پسند ہے۔ میں جگہ کو محسوس کرنا چاہتی ہوں اور لوگوں کو سمجھنے میں یقین رکھتی ہوں'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران تمام احتیاطی تدابیر پرعمل کیا اور کشمیر آنا میرے لیے خواب کے تعبیر مکمل ہونے سے کم نہیں'۔
عالمی وبا کے دوران کشمیر کا انتخاب کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'میرے شوہر کو خبروں کو ذریعہ معلوم ہوا تھا کہ ان دنوں جھیل ڈل جم چکا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 'میرے شوہر کبھی برفباری ہوتے نہیں دیکھا تھا۔ ہم نے اپنا سامان باندھا اور چلہ کلاں کے دوران یہاں آگئے۔ پھر پتہ ہی نہیں چلا کب ہفتے مہینوں میں تبدیل ہو تے چلے گئے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'کشمیر آتے وقت میں نے ایک فہرست تیار کی تھی کہ کہاں کہاں جانا ہے اور ان 8-9 مہینوں میں تمام ٹورسٹ مقامات پر ہم جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ کا مجھے کافی شوق تھا، اس لیے جب یہاں آئی تو اپنے جوتے اور لاٹھی ساتھ لیکر آئی۔ میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ کشمیر کے الپائن لیکس پر ٹریکنگ کروں گی۔ پھر جون تک میں نے ٹریکنگ شروع کیا ابھی تک میں 50 الپائن لیکس کا سیر کر چکی ہوں'۔
قابل ذکر ہے کہ نمرتا بھارت کی پہلی ایسی خاتون ہیں جنہوں نے ایک موسم میں وادی کے 50 الپائن لیکس کو ٹریک کیا۔ یہ کارنامہ کرنے میں اُن کو کل 31 دن لگے۔ اس دوران انہوں نے 460 کیلومیٹر پیدل سفر طے کیا اور پورا ایکسپلور کرنے میں انہیں پانچ مہینے لگے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی بھی یقین نہیں ہو رہا ہے کہ میں یہ کر پائی ہوں۔ میں بس چاہتی ہوں کہ اگر میری وجہ سے خواتین متاثر ہوتی ہیں اور گھر سے باہر نکل کر اس قسم کی ایکٹیویٹیز میں پیش پیش رہیں تو خود کو خوش قسمت سمجھو گی'۔
نمرتا کا کہنا ہے کہ ٹریکنگ کے دوران کافی مشکلات کا سامنا بھی رہا۔ ہر ٹریک مختلف ہوتا ہے لیکن مجھے توسا میدان والا ٹریک ہمیشہ یاد رہےگا'۔
وادی کے صورتِحال پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہاں آنے سے قبل مجھے گھر والوں کو بڑی مُشکِل سے راضی کرنا پڑا۔ پھر جب یہاں آئے اور اُن سے بات ہوئی تو وہ بھی یہاں کچھ عرصے کے لیے گھومنے آئے۔
انہوں اپنے روزانہ معمول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پیر سے جمعہ تک ہم کام کرتے ہیں۔ پھر ہفتے اور اتوار کے روز سفر اور ٹریکنگ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ کے مقامات پر انٹرنیٹ خدمات نہیں ہوتیں۔ اس لیے جانے اور آنے کے بعد گھروالوں سے بات کرتی ہوں تاکہ انہیں یقین ہو کہ میں یہاں مطمئن ہوں۔
ٹریکنگ سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ ڈر سب کو لگتا ہے اور میں بچپن سے ہی بہت ڈرتی ہوں کیونکہ کب کیسی صورتحال کا سامنا ہو کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ آپ کو بس بہادر بن کر ہر صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں: 'ہمارے حوصلے بلند ہیں، ہمارا تجربہ اور ہماری محنت ضرور رنگ لائے گی'
انہوں نے کشمیر کے لوگوں کے تعلق سے بتایا کہ 'یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ میں نے ان کے ساتھ عید منائی۔ اگر ممکن ہوا تو دیوالی بھی یہیں مناؤں گی۔'
نمرتا کے شوہر ابھیشیک گپتا نے کہا کہ 'میں اپنی اہلیہ نمرتا کے کارنامے کی وجہ سے کافی خوش ہوں۔ ایک بار انہوں نے فون پر کہا تھا کہ ٹریکنگ مُشکِل ہے، اس وقت میں نے ان کی ہمت افزائی کی اور آج ان کو 'الپائن گرل' کے خطاب سے نوازا گیا ہے'۔