دنیا بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی عالمگیر وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر یہاں کی غیر سرکاری تنظیمیں، خواتین اور دیگر نیک سیرت افراد نے اپنے ہی گھروں میں حفاظتی 'فیس ماسک' تیار کرکے عوام کو فراہم کیے۔ تاہم وادی میں معیاری ماسک تیار کرنے کا اجازت نامہ ایک ہی صنعت کار کے پاس ہے۔
سرینگر شہر کے عیدگاہ علاقے میں رہنے والے 32 سالہ جاوید احمد بھٹ اپنی صنعتی یونٹ میں نہ صرف ہسپتال میں استعمال ہونے والی مختلف 'بائیو ڈگراڈیبل ڈسپوزیبل ایٹم' تیار کرتے ہیں بلکہ تقریباً پچیس افراد کو روزگار بھی فراہم کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جاوید احمد بھٹ کا کہنا تھا کہ 'وہ کافی عرصے سے ہسپتال میں استعمال ہونے والی چیزوں کو تیار کرنے والی یونٹ چلا رہے تھے۔ تاہم 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب اور میڈیکل کونسل آف انڈیا کی ہدایت میں ہوئی ترمیم کے چلتے انہیں فیس ماسک اور دیگر سامان کا کام بند کرنا پڑا۔'
ان کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے جب وادی میں 'فیس ماسک' کی شدید قلت ہوگئی تو ڈائریکٹر انڈسٹریز کی جانب سے انہیں یہ کام دوبارہ سے شروع کرنے کی ہدایت دی ، جس کے بعد سے وہ پھر سے اس کام میں لگ گئے۔
بھٹ ویسے تو کمپیوٹر انجینئر ہیں اور کافی عرصے تک جموں و کشمیر سے باہر کی نجی کمپنیوں میں کام کرچکے ہیں۔ ذاتی وجوہات سے واپس وادی آنے کے بعد بھٹ نے بڈگام کے ہمہامہ علاقہ میں اپنا صنعتی یونٹ قائم کیا بعد میں اس یونٹ کو منتقل کرکے رنگ ریٹ انڈسٹریل اسٹیٹ لے جایا گیا۔
بھٹ کا کہنا ہے کہ 'ہم اس وقت ہر روز تقریبا چھ ہزار ماسک تیار کرتے ہیں جو وعدے کے مختلف ہسپتالوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ جب میرے پاس ڈائریکٹر انڈسٹریز کا فون آیا تب میں خود بھی اپنے ہی گھر میں قرنطینہ میں تھا۔ اس کے باوجود میں نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے یہ ذمہ داری اپنے سر پر لی اور فیس ماسک کی فراہمی یقینی بنائی۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں ڈاکٹروں کے لیے پرسنل 'پروڈکٹیو ایکوپمنٹ' بھی تیار کر سکتا ہوں۔ خام مال بھی دستیاب ہیں تاہم کاریگروں کی کمی ہے۔ اب سوچ رہا ہوں کہ خام مال کچھ لوگوں کو فراہم کرو اور ان سے 'پرسنل پروڈکٹیو ایکوپمنٹ' تیار کرواؤ۔'
وادی میں اپنے گھروں میں تیار کیے جا رہے ہیں ماسک اور ان کے تیار کیےگیے ماسک میں کیا فرق ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ 'وادی میں کچھ نیک سیرت افراد نے اپنے گھروں میں ماسک تیار کرنا شروع کیا ہے۔ تاہم یہ ماسک آپ کو کورونا وائرس سے نہیں بچا سکتے۔ جب کی ہمارا ماسک تسلیم شدہ ہے، 'واٹر پروف' ہونے کے ساتھ ساتھ 'واٹر ریپلنٹ' (پانی سے محفوظ) بھی ہے۔ اس لیے زیادہ کامیاب ہے۔
واضح رہے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کی سبب فیس ماسک کی مانگ کافی زیادہ بڑھ گئی ہے۔