انہوں نے کہا کہ اگر چہ بجلی محکمہ اس وقت خسارے میں چل رہا ہے تو اس کے ذمہ دار ملازمین نہیں ہیں بلکہ سرکار کی غلط پالیسیاں کارفرما ہیں۔
یونین کے صدر نے کہا کہ ملازمین کی دیرنیہ اور جائز مانگوں کو محکمہ نظر انداز کرتا آرہا ہے جو قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی جائز مانگیں کئی سالوں سے التوا میں پڑی ہیں اور ان ما نگوں کو لے کر اعلی حکام نےکئی بارسوائے یقین دہانیوں کے کچھ بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی۔ اور اعلی حکام کی اس بے حسی کی وجہ اب ملازمین تذبذب کے شکار ہورہے ہیں۔
دوسری جانب ملازمین صدر نے کہاکہ جو مرکزی سرکار کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور بہتری کے لیے بنائی گئی اسکیمیں زمینی سطح پر کہیں بھی عملی نہیں گئی ہیں ۔
انکا کہنا تھا این ایچ پی سی کے پاس موجود آبی ذخائر کو اگر واپس لیا جاتا تو ایک طرف محکمہ خسارے سے بچ پاتا دوسری جانب یہاں کے عوام کو رعائتی فیس پر بجلی دستیاب ہو پاتی ۔
جموں و کشمیر الیکٹریکل ایمپلائز یونین کے صدر نے اعلی حکام اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا کہ ملازمین کی بائز مانگوں پر فوری توجہ دی جائے ورنہ 8تاریخ کےبعد احتجاج مزید زور پکڑسکتا ہے ۔