ETV Bharat / city

کشمیر ہنوز متنازعہ: فاروق عبداللہ - جموں و کشمیر

نیشنل کانفرنس صدر اور سرینگر پارلیمانی حلقے سے رکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ میں آج بھی درج ہے جسکا حل ہندوستان اور پاکستان کے مابین مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔

کشمیر ہنوز منتازعہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
author img

By

Published : Jul 11, 2019, 3:45 PM IST

سرینگر میں ایک تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بھاجپا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی کہے کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں موجود ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ مسئلہ دونوں مملک (ہندوستان اور پاکستان) کے درمیان ہے۔ اگر یہ مسئلہ نہیں ہوتا تو پھر دونوں مملک کے سابق وزراء اعظم نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کیوں کیے؟‘‘

کشمیر ہنوز متنازعہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کے وزیر اعظم کو کشمیر کے لوگوں سے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم کو ’آزاد کشمیر‘ کے لوگوں سے بات کرنی چاہے، اور آر پار منقسم کشمیر کے لوگوں کو بھی آپس میں مذاکرات کرکے مسئلہ کشمیر کا دائمی اور مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘

انہوں نے طالبان اور امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ اگر طالبان اور امریکی افواج میں جنگ جاری ہونے کے باوجود مذاکرات ہو سکتے ہیں تو بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کیوں ممکن نہیں!

ڈاکٹر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ ’’این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کا استعمال کرکے مرکزی سرکار کشمیر کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔‘‘

دریں اثناء فاروق عبداللہ نے حالیہ دنوں پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں اضافے کے مرکزی سرکار کے فیصلے کو غریب عوام کے مخالف قرار دیا۔

سرینگر میں ایک تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بھاجپا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی کہے کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں موجود ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ مسئلہ دونوں مملک (ہندوستان اور پاکستان) کے درمیان ہے۔ اگر یہ مسئلہ نہیں ہوتا تو پھر دونوں مملک کے سابق وزراء اعظم نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کیوں کیے؟‘‘

کشمیر ہنوز متنازعہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کے وزیر اعظم کو کشمیر کے لوگوں سے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم کو ’آزاد کشمیر‘ کے لوگوں سے بات کرنی چاہے، اور آر پار منقسم کشمیر کے لوگوں کو بھی آپس میں مذاکرات کرکے مسئلہ کشمیر کا دائمی اور مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘

انہوں نے طالبان اور امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ اگر طالبان اور امریکی افواج میں جنگ جاری ہونے کے باوجود مذاکرات ہو سکتے ہیں تو بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کیوں ممکن نہیں!

ڈاکٹر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ ’’این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کا استعمال کرکے مرکزی سرکار کشمیر کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔‘‘

دریں اثناء فاروق عبداللہ نے حالیہ دنوں پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں اضافے کے مرکزی سرکار کے فیصلے کو غریب عوام کے مخالف قرار دیا۔

Intro:نیسنل کانفرنس صدر اور سرینگر پارلیمانی حلقے سے رکن فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ میں آج بھی موجود ہے جسکا حل ہندوستان اور پاکستان کے مابین مزاکرات سے نکلے گا۔



Body:سرینگر میں ایک تقریب کے حاشئے کے دوران نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بھاجپا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کہے کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں ہے۔

'یہ مسئلہ دونوں مملک (ہندوستان اور پاکستان) کے درمیان ہے۔ اگر یہ مسئلہ نہیں ہوتا تو پھر دونوں مملک کے وزراء اعظم نے گزشتہ برسوں میں مزاکرات کیوں کئے'۔

فاروق عبداللہ کا کہ کہنا بھاجپا کی طرف صاف اشارہ تھا کیونکہ انکے رہنما بار بار کہتے ہیں کہ کشمیر کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی مسئلہ ہے وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لے لینا ہے۔

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم کو کشمیر کے لوگوں سے بات کرنی چاہئے اور پاکستان کے وزیر اعظم کو انے "آزاد کشمیر" کے لوگوں سے بات کرنی چاہے، اور آرپار کشمیر کے لوگوں کو ایک آپس میں مزاکرات کرنے چاہئے تاکہ اس مسئلہ کا حل ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزاکرات ہی مسئلہ کشمیر کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ این آے اے اور دیگر ایجینسیوں کا استعمال کرکے مرکزی سرکار کشمیر کی آواز کو دبا نہیں سکتی ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں مرکزی سرکار کے فیصلے کو غریب عوام کے مخالف قرار دیا ہے۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.