سرینگر میں ایک تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بھاجپا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی کہے کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں موجود ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ مسئلہ دونوں مملک (ہندوستان اور پاکستان) کے درمیان ہے۔ اگر یہ مسئلہ نہیں ہوتا تو پھر دونوں مملک کے سابق وزراء اعظم نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کیوں کیے؟‘‘
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کے وزیر اعظم کو کشمیر کے لوگوں سے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم کو ’آزاد کشمیر‘ کے لوگوں سے بات کرنی چاہے، اور آر پار منقسم کشمیر کے لوگوں کو بھی آپس میں مذاکرات کرکے مسئلہ کشمیر کا دائمی اور مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘
انہوں نے طالبان اور امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ اگر طالبان اور امریکی افواج میں جنگ جاری ہونے کے باوجود مذاکرات ہو سکتے ہیں تو بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کیوں ممکن نہیں!
ڈاکٹر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ ’’این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کا استعمال کرکے مرکزی سرکار کشمیر کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔‘‘
دریں اثناء فاروق عبداللہ نے حالیہ دنوں پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں اضافے کے مرکزی سرکار کے فیصلے کو غریب عوام کے مخالف قرار دیا۔