سنجے ٹکو نے کہا کہ ہم نے چار پانچ دن یہاں خوف میں گذارے لیکن اب ہمارا خوف رفتہ رفتہ کم ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے بھی بیان میں کہا کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک نیوز پورٹل کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے چار پانچ دن یہاں خوف میں گذارے، دن کو چین تھا نہ راتوں کو نیند لیکن ایک مثبت خبر یہ ہے کہ جو سات پنڈت کنبے یہاں سے چلے گئے تھے وہ واپس آئے ہیں‘۔ ٹکو نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر مسجد کمیٹیوں اور مولوی صاحبان سے اپیل کی تھی کہ وہ اعلان کریں کہ ہم اقلیتی فرقے کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا: ’اس کے بعد لوگ خاص کر ہمارے ہمسایے جو مسلمان ہی ہیں ہمارے گھروں میں آئے، وہ خود بھی ڈرے ہوئے تھے، اس سے ہمارا ڈر بھی دور ہوا اور ان کا بھی‘۔
کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جو ڈر ہم محسوس کر رہے تھے اس میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور لوگ بھی اب اپنے کام کاج پر نکل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے بھی بیان دیا کہ میں ایک کروڑ تیس لاکھ مسلمانوں کا مذہبی رہنما ہوں اور میں اقلیتی فرقے کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ آج جمعہ ہے اور مولوی صاحبان اپنے اپنے خطبوں میں آج بھی اس طرح کے بیان دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں پر بندشیں عائد کرتی ہے: محبوبہ مفتی
بتادیں کہ وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں چار غیر مسلموں کی نشانہ وار ہلاکتیں ہوئیں ان میں ایک خاتون سکول پرنسپل سمیت دو اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والا شامل ہے۔
یو این آئی