کشمیر فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کا کہنا ہے کہ ایرانی سیب کی بھارتی منڈیوں میں درآمد کی وجہ سے کشمیری کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوگا۔ یونین کے مطابق افغانستان کے راستے ایرانی سیب کی دہلی کے بازاروں تک بغیر کسی ٹیکس یا ڈیوٹی کے درآمد سے سیب کی قیمت میں گراوٹ آئے گی جس کی وجہ سے کشمیر کے سیب کاشتکاروں اور ڈیلرز کا مالی نقصان ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویزالدین سے بات کرتے ہوئے فروٹ گروورس کم ڈیلرز یونین کے چئیرمین بشیر احمد بشیر نے کہا کہ ’بھارت اور افغانستان کے درمیان صفر درآمدی ڈیوٹی معاہدے کے کی وجہ سے کشمیر کاشتکار اور ڈیلرز بری طرح متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 اور پھر گزشتہ کورونا وبا کے سبب لاک ڈاون کی وجہ سے پہلے ہی باغبانی شعبہ بھاری نقصان سے دوچار ہے۔ ایسے میں موسم سرما کے دوران قومی شاہراہوں کے بند ہونے کی وجہ سے بھی شعبہ کو شدید نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی بھیانک صورتحال کے بیچ دہلی کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں سستے داموں میں سیب پہنچانا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ برس میوہ صنعت کو 8 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
بشیر احمد بشیر نے ایران سے درآمد سیب پر ڈیوٹی ٹیکس عائد کرنے پر زور دیا۔ فروٹ گروورس کم ڈییلرس کے چئیرمین نے کہا کہ اس تناظر میں جموں و کشمیر کے لیفٹیںنٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی وزیر زراعت سمیت وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو بھی آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اس معاملہ کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے کشمیر کی میوہ صنعت اور کاشتکاروں کو فوری طور پر راحت پہنچانے کے لیے اہم اقدامات کئے جائیں گے۔