جہاں شعبۂ سیاحت سے وابستہ افراد کو اُمید ہے کہ موسم گرما اُن کے لیے خوشیاں لے کر آئے گا۔
وادی آئے ایک سیاح نے کہا کہ وادی میں کچھ نہیں بدلا ہے۔ ویسی ہی صاف شفاف آب و ہوا، اچھے لوگ اور بہترین انتظام۔
وہیں، ایک دوسرے سیاح نے یہاں کے حالات پر عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریاست پنجاب کے پٹیالہ علاقے کے رہنے والے وزندرہ سنگھ کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں پہلی بار آیا ہوں۔ جموں میں ہمارا کورونا کا ٹیسٹ ہوا اور جب نتائج منفی آئے تو انتظامیہ نے ہمیں لداخ تک جانے کی اجازت دی ہے ۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ 'وبا کے ساتھ اب ہم کو جینے کی عادت ڈالنی ہے۔ یہ اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے بس تمام رہنما خطوط پر عمل کریں اور زندگی بسر کریں'۔
وہیں دہلی سے آئے سیاح عامر خان کا کہنا تھا کہ وہ اکثر کشمیر آتے رہتے ہیں اور وادی اُن کی پسندیدہ جگہ ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ 'وادی میں کچھ نہیں بدلا ہے۔ ویسی ہی صاف شفاف ابو ہوا، اچھے لوگ اور بہترین انتظام۔ بس اب کوئی فرق آیا ہے تو عالمی وبا کے پیش نظر زندگی گزارنے کے طور طریقوں میں ایک نمایاں بدلاؤ دیکھنے کو مل رہا ہے'۔
ان کا اور کہنا ہے کہ راستے میں ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور صرف منفی رپورٹ لوگوں کو ہی یہاں آنے کی اجازت ملتی ہے۔
آپ کو بتادیں کشمیر آنے والے یہ سیاح جھیل ڈل کے کنارے پر اپنی یادو کو عکس بند کر رہے ہیں، شکارہ پر سواری کرتے نظر آئے ہے ۔
کشمیر میں سیاحوں کی آمد پر سیاحت سے وابستہ افراد بھی پر اُمید ہیں کہ آنے والے دنوں میں اُن کی کاروباری سرگرمیاں پٹری پر لوٹ آئیں گی۔
وہیں، ٹریول ایجنٹس ایسوسیشن آف کشمیر کے صدر فاروق کتھو کا کہنا ہے کہ "ہمیں امید ہے کہ آنے والے دن ہمارے لیے بہتر ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وادی سیر کرنے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی طرف سے لگاتار انکوائری آرہی ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ 'انتظامیہ کی جانب سے اگر اس شعبے سے وابستہ افراد کو کوئی امداد مِلتی تو صنعت کی دوبارہ بحالی میں آسانی ہوتی'۔
اس کے علاوہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ یہاں آنے والے ہر ٹورسٹ کا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کو یقینی بنائے۔