ایک مقامی انگریزی روزنامہ میں اپنے صحافتی فرائض انجام دے رہے 32سالہ معظم محمد کا مقابلہ سینیئر صحافیوں سے تھا اور انہوں نے231میں سے 130 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے معظم نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام صحافیوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان پر بھروسہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’کشمیر جیسی حساس جگہ میں صحافیوں کیلئے کام کرنا آسان کام نہیں ہیں اور صحافیوں کو انکی نوکری سے لے کر حفاظت سے متعلق کئی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔‘‘
معظم کا کہنا تھا کہ وہ ’’صحافیوں کی بقاء کیلئے کام کریں گے اور انکے مسائل کو حکمرانوں اور دوسرے اداروں میں اٹھاکر انہیں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
ایوان صحافت کے نو منتخب نائب صدر کے مطابق ’’وہ پریس کلب کے دوسرے ممبران کے اشتراک سے نو عمر صحافیوں کے ہنر میں توسیع کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں گے۔‘‘ جبکہ صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لئے ایوان صحافت میں تربیتی پروگرام کے ذریعے خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مختلف صحافتی اداروں میں کام کرنے والے صحافیوں کی تقرری میں ضابطگی کو اپنائے جانے سے متعلق پریس کلب کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔