رواں ماہ کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد سیکورٹی فورسز نے عسکریت مخالف آپریشنز کو تیز کرتے ہوئے شہر میں جگہ جگہ ناکے لگاکر شہریوں کے موٹر سائیکل ضبط کئے۔
اس کارروائی کے سبب عام لوگ اور آفس آنے جانے والے افراد کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گذشتہ ہفتے بیشتر موٹر سائیکل چلانے والے افراد کو پورا پورا دن پولیس تھانے میں گزارنا پڑا۔
پولیس نے ناکے لگا کر بڑی تعداد میں موٹر سائیکلز ضبط کیے اور انہیں تھانوں میں بند رکھا۔ موٹر سائیکل مالکان کا کہنا ہے کہ دستاویزات ہونے کے باوجود بھی ان کے موٹر سائیکل ضبط کئے گئے جس کے سبب انہیں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔ وہیں کاروباری حلقے کو بھی پولیس کے اس اقدام سے پریشانیوں اور نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔
محمد سمیع کی ای کامرس ڈیلوری کمپنی ہے، جس میں قریبا 60 ڈیلوری بوائز کام کر رہے ہیں اور یہ سب موٹر سائیکل کی مدد سے خریداروں تک مصنوعات پہنچاتے ہیں۔ لیکن پولیس کی کارروائی سے ان کو اپنا کام بند کرنا پڑا اور قریبا شہر کے بیشتر تھانوں میں ان کے موٹر سائیکل ضبط تھے۔
شہری ہلاکتوں کی سیاسی و عوامی حلقوں نے مذمت کی۔ پولیس کے اس اقدام پر سیاسی رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس تعلق سے کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ پولیس کو ایسے اقدامات نہیں اٹھانے چاہئے جن سے عوام کو پریشانی ہو۔
وہیں پولیس نے اپنے اس معاملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے کی جارہی ہے۔ پولیس کے مطابق عسکریت پسند اور ان کے معاونین موٹر سائیکل کا استعمال کرکے شہر میں تشدد پھیلاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گرفتار کشمیری طالب علم کی والدہ نے حکومت سے فریاد کی
آپ کو بتاتا چلوں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے قبل بھی جموں و کشمیر میں سیکیورٹی انتظامات سخت کئے گئے تھے۔