جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر، کشمیر ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن، کشمیر جرنلسٹ کارپس، کشمیر نیشنل ٹیلی ویژن جرنلسٹ ایسوسی ایشن، انجمنِ اردو صحافت جموں و کشمیر، کشمیر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور کشمیر پریس کلب کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں حالیہ دنوں کے دوران میڈیا اداروں اور کئی صحافیوں پر قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے چھاپوں کو ہراساں کرنے سے تعبیر کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ میڈیا اداروں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل ہراساں کرنا قابل مذمت ہے-
بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ مہینوں میں پوچھ گچھ کے بہانے صحافیوں کو لگاتار ہراساں کرنا ایک معمول بن گیا ہے اور ہم اسے پیشہ ورانہ صحافیوں کو دھمکانے اور خاموش کرنے کے حربے کے طور پر دیکھتے ہیں جو کئی دہائیوں سے بغیر کسی تعصب کے خطے میں رپورٹنگ کرتے آئے ہیں- ان کوششوں کا مقصد یہاں نامہ نگاروں کی آواز کوخاموش کرنا اور آزادی صحافت کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے مختلف الزامات کی زد میں آکر حکام کے ذریعہ درجنوں کشمیری صحافیوں سے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا انہیں ہراساں کیا گیا اور یہاں تک کہ جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔ کئی دہائیوں سے کشمیر میں صحافی انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں اور اس طرح سے صحافیوں کو مسلسل ہراساں کرنے سے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں رکاوٹیں حائل ہوتی ہے۔