شہر کے شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج کے لیے آئے ایک مریض کے رشتے دار کا کہنا ہے " کریٹیکل کیئر ایمبولینس کی کمی کے پیش نظر ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وقت پر تو سیدھی سادی ایمبولنس بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے اکثر مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔"
وہیں ریاستی انتظامیہ کا کہنا ہے " اس مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی حل ہو جائے گی۔"
کشمیر کے اسپتالوں میں ایمبولنس کی شدید قلت
وادی کشمیر کے اسپتالوں میں کریٹیکل کیئر ایمبولینسز کی شدید قلت ہے۔ وادی کے دس اضلاع میں صرف 12 ایمبولینس ہیں، جن میں سے تین ایک این جی او نے سرکار کو تین سال پہلے وقف کردی تھی۔
کشمیر کے اسپتالوں میں ایمبولنس کی شدید قلت، متعلقہ تصویر
شہر کے شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج کے لیے آئے ایک مریض کے رشتے دار کا کہنا ہے " کریٹیکل کیئر ایمبولینس کی کمی کے پیش نظر ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وقت پر تو سیدھی سادی ایمبولنس بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے اکثر مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔"
وہیں ریاستی انتظامیہ کا کہنا ہے " اس مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی حل ہو جائے گی۔"
Intro:وادی کشمیر کے ہسپتالوں میں کرکٹ کل کیئر ایمبولینسز کی شدید قلعت ہے۔ وادی کے دس اظلاع میں صرف 12 ایمبولینسز ہیں جن میں سے 3 ایک این جی او نے سرکار کو تین سال پہلے وقف کردی تھیں۔
Body: شہر کے شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج کے لیے آئے ایک مریض کے رشتے دار کا کہنا ہے کہ " کرکٹ کل کیئر ایمبولینسز کی کمی کے پیش نظر ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وقت پر تو سیدھی سادی ایمبولنس بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے اکثر مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔"
وہی انتظامیہ کا کہنا کہ " اس مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی حل ہو جائے گی۔"
ای ٹی وی بھارت سے کیمرہ پر نہانے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ " 102 اور 108 خدمات کو منظوری ملنے کے بعد وادی میں یہ مسئلہ نہیں رہے گا۔ اس ضمن میں ہم نے سارے لوازمات مکمل کر لیے ہیں اب بس مرکزی حکومت کی حامی کا انتظار ہے۔"
ان کا مزید کہنا ہے کہ "امید ہے کہ گلے تین چار مہینوں میں تقریبا 400 کرکٹ کل کیئر ایمبولینسز وادی کے ہسپتالوں میں عوام کی خدمت کے لیے تیار ہوگی۔"
Conclusion: واضح رہے کہ اس وقت وادی میں 540 ایمبولنسز موجود ہیں لیکن ان ایمبولینس میں بھی بنیادی صولتے میسر نہیں ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق یہ ایمبولینسز صرف مریضوں کو لے جانے اور لانے کے لئے ہے۔
Body: شہر کے شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج کے لیے آئے ایک مریض کے رشتے دار کا کہنا ہے کہ " کرکٹ کل کیئر ایمبولینسز کی کمی کے پیش نظر ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وقت پر تو سیدھی سادی ایمبولنس بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے اکثر مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔"
وہی انتظامیہ کا کہنا کہ " اس مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی حل ہو جائے گی۔"
ای ٹی وی بھارت سے کیمرہ پر نہانے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ " 102 اور 108 خدمات کو منظوری ملنے کے بعد وادی میں یہ مسئلہ نہیں رہے گا۔ اس ضمن میں ہم نے سارے لوازمات مکمل کر لیے ہیں اب بس مرکزی حکومت کی حامی کا انتظار ہے۔"
ان کا مزید کہنا ہے کہ "امید ہے کہ گلے تین چار مہینوں میں تقریبا 400 کرکٹ کل کیئر ایمبولینسز وادی کے ہسپتالوں میں عوام کی خدمت کے لیے تیار ہوگی۔"
Conclusion: واضح رہے کہ اس وقت وادی میں 540 ایمبولنسز موجود ہیں لیکن ان ایمبولینس میں بھی بنیادی صولتے میسر نہیں ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق یہ ایمبولینسز صرف مریضوں کو لے جانے اور لانے کے لئے ہے۔